لبرلز بمقابلہ لبرلز تحریر : فیصل فرحان
لبرل کے اصطلاحی معنی ہیں کہ مخالف کی رائے کو تحمل سے سننا اور اس کی بھی قدر کرنا۔ المختصر کہ صرف خود کو ہی عقل قل نہ سمجھنا۔ یقینً لبرل کوئی برا لفظ نہیں ہے بلکہ لبرل ہونا تو اچھی بات ہے کیونکہ یہ بندے کے اعلی شعور کی علامت ہے۔ لیکن جناب ایشیاء خاص طور پر انڈیا اور پاکستان میں لبرلز کی نایاب قسم پائی جاتی ہے جو لبرل لفظ کے معنی تک سے ناواقف ہے۔ ان لوگوں نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ اپنے ملک اور اپنے مزہب کی ہر حال میں مخالفت کرنی ہے تاکہ وڈے دانشور ثابت ہو سکے۔
یہ بات میں اپنے پاس سے نہیں کہہ رہا بلکہ مکمل ثبوت ہیں۔ویسے تو یہ لوگ ہر اہم دن پر ملک میں اتشار پھیلاتے ہے لیکن چند ایک کی مثالیں درج ذیل ہیں۔ 6 ستمبر کو پاکستان کا یوم دفاع تھا جو 65 کی جنگ کی جیت کی یاد میں منایا جاتا ہے اس جنگ کو دونوں ملک بھارت اور پاکستان اپنی جیت بتاتے ہیں۔ تو دونوں ملکوں کے لبرلز حضرات نے وکھرا سیاپا ڈال دیا۔ پاکستان کے جتنے لبرلز تھے انہوں نے ٹویٹر اور فیسبک پر انڈیا کو فاتح قرار دیا ہوا تھا اور جھوٹے دلائلوں کے انبار لگائے ہوئے تھے۔ میں بڑا حیران تھا کہ کیا واقعہ ہی پاکستان یہ جنگ ہار گیا تھا پھر اچانک سے دو تین انڈین صحافیوں کے ٹویٹس نظر آئے جس میں وہ پاکستان کو فاتح قرار دے رہے تھے اور انڈیا کی شکست کو عبرتناک شکست کہہ رہے تھے۔ اور نیچے عام انڈینز انہیں گالیاں نکال رہے تھے اور آئی ایس آئی فنڈڈ کہہ رہے تھے۔ میں نے جب ان صحافیوں کے اکاونٹس چیک کیے تو انہوں نے بائیوں میں لبرل، سیکولر جیسے لفظ لکھے ہوئے تھے۔ پھر جب ان کی ٹائم لائن پر ریٹویٹس چیک کیے تو بے شمار انڈین لبرلز کے پاکستان کی جیت والے ٹویٹس تھے۔ اب میں حیرانگی کی حد کو چھو رہا تھا۔
کافی دیرسوچنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ کو ان دونوں ملکوں کے لبرلز جھوٹے اور مفاد پرست ہے۔ ان لوگوں کو جہاں سے پیسہ ملتا ہے یہ لوگ صرف انہی کی زبان بولتے ہے۔ ہمارے ملک کے لبرلز ہمارے اداروں، ہمارے ملک اور ہمارے مزہب پر بلاوجہ تنقید کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے اور انڈیا والے اپنے ملک کے خلاف۔ اب بندہ ان دونوں میں سچا کن کو سمجھے؟ پاکستانی لبرلز کو یا انڈین؟ میں تو دونوں کو نہیں سمجھتا۔
ایک سب سے اہم بات جو میں نے ان دو ملکوں کے دانشوروں اور لبرلز حضرات میں نوٹ کی ہے وہ یہ کہ یہ لوگ خود کو اعلی شعور یافتہ ثابت کرنےکیلیے ہر اکثریتی اور اچھے فیصلے کی مخالفت کرتے ہے۔ اور بلاوجہ کی تنقید کر کے ملک میں انتشار پھیلاتے ہے۔ اور پاکستانی لبرلز کی اکثریتی تعداد تو بیرونی این جی اوز سے منسلک ہے جو خود بھی باہر کے ملکوں میں پناہ لیے ہوئے ہے اس لیے اپنا روزگار چلانے کیلیے ہر وقت ملک پر نقطہ چینیاں کرتے رہتے ہیں۔
اب آخر میں آتے ہے اس سوال کی طرف کہ 65 کی جنگ کون جیتا تھا؟ تو اس کے جواب کیلیے نہ تو انڈینز کی سنیں اور نہ پاکستانیوں کی بلکہ دنیا کے باقی ممالک کی سنیں۔ آسٹریلیاء، انگلینڈ، امریکہ سمیت متعدد ملکوں کے اخباروں نے پاکستان کو اس جنگ کا فاتح قرار دیا۔ اب آتے ہے عقلی دلائل کی طرف، تو جناب انڈیا نے خود پاکستان پر رات کے اندھیرے میں حملہ کیا اور یہ ارادہ کر کے کیا کہ دوپہر کی چائے لاہور میں پیے گے اور بھاٹی گیٹ پر انڈین ترنگا لہرائے گے۔ لیکن آخر میں ہوا کیا؟ وہ ایک انچ بھی پاکستان کا حصہ نہیں لے سکے بلکہ شکست خوردہ پیچھے بھاگ گئے۔ تو جب کوئی ملک اپنے مقاصد حاصل کیے بغیر جنگ سے پیچھے چلا جاتا ہے تو یہ اس کی شکست ہوتی ہے۔
Twitter handle: @Farhan_Speaks_