یورپ میں ایل این جی کی طلب، طویل مدت تک مقابلہ سخت
یورپ میں ایل این جی کی طلب نئی سپلائی کے لیے طویل مدت تک مقابلہ سخت اورتجارت پر غالب رہے گی
شیل کے انرجی آؤٹ ْلک 2023 کے مطابق یورپ میں قدرتی مائع گیس (ایل این جی) کی بڑھتی ہوئی طلب آئندہ دو برسوں کے دوران دستیاب نئی لیکن محدود سپلائی کے لیے ایشیا کے ساتھ مقابلہ سخت ہوتا نظر آرہا ہے اور شاید مانگ میں یہ اضافہ طویل مدت تک ایل این جی کی تجارت پر غالب رہ سکتا ہے۔
برطانیہ سمیت یورپی ممالک نے سنہ 2022ء میں 121 ملین ٹن ایل این جی درآمد کی جو سنہ 2021ء کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ ہے اور جس نے اْنھیں یوکرائن پر حملے کے بعد پائپ لائن کے ذریعے روسی گیس کی درآمد میں کمی کو برداشت کرنے کے قابل بنایا ہے۔چینی درآمدات میں 15 ملین ٹن کمی کے ساتھ جنوبی ایشیائی خریداروں کی جانب سے بھی درآمدات میں کمی نے یورپی ممالک کو کافی مقدار میں گیس کو محفوظ کرنے اور قلت سے بچنے میں مدد فراہم کی ہے۔ایل این جی کے لیے یورپ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی طلب نے قیمتوں کو ریکارڈ بلندیوں پر پہنچا دیاہے اور دنیا بھر میں انرجی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤپیدا کیا ہے۔
پائپ لائن کے ذریعے روسی گیس کی فراہمی میں کمی کے باعث ایل این جی یورپ میں توانائی کے تحفظ کا اہم ستون بنتی جارہی ہے اور جسے شمال مغربی یورپ میں نئے ری گیسیفکیشن ٹرمنلز کی تیزی سے تعمیر کی مدد حاصل ہے۔اس کے برعکس، چین تیزی سے بڑھتی ہوئی درآمدی منڈی کی حیثیت اختیار کرتا جا رہا ہے تاکہ ایل این جی کی عالمی منڈی میں توازن پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ زیادہ لچکدارکردار ادا کر سکے۔
اس بارے میں شیل کے ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ برائے انرجی مارکیٹنگ، اسٹیو ہل نے کہا:”یوکرائن کے ساتھ جنگ نے پوری دنیا میں توانائی کے تحفظ پر دور رس اثرات مرتب کیے ہیں اور اس وجہ سے مارکیٹ میں اسٹرکچرل تبدیلیاں آئی ہیں جن سے طویل عرصے کے لیے ایل این جی کی صنعت کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔“اسٹیو نے مزید کہا:”اس صورت حال نے زیادہ اسٹریٹجک نقطہ نظر کی ضرورت پر زوردیا ہے یعنی طویل مدتی معاہدوں کے ذریعے قیمتوں میں اضافے سے بچنے کی غرض سے قابل ا عتماد فراہمی کی محفوظ بنانا۔“
پائپ لائن کے ذریعے آنے والی روسی گیس کے بہاؤ میں کمی نے کبھی نا دیکھی گئی پالیسی اور ریگولیٹری انٹروینشن کی حوصلہ افزائی کی ہے کیوں کہ یورپ میں حکومتوں نے توانائی کے تحفظ کو تقویت دینے اور اپنی معیشتوں کو ایل این جی کی درآمدات کو ترجیح دینے کے ساتھ نئے درآمدی ٹرمنلزکوتیزی سے تیار کر کے قیمتوں میں اضافے سے بچانے کی کوشش کی ہے۔
سنہ 2022ء میں یورپ کی ایل این جی کی طلب نے دوسرے خریداروں کو مجبور کیا کہ وہ بھی اپنی درآمدات کم کریں اور دیگر اقسام کے ایندھن کے استعمال پر منتقل ہوں، جس سے زیادہ اخراج حاصل ہوں۔ ایل این جی کی بلند عالمی قیمتوں کے باعث جنوبی ایشیا میں ایل این جی کی درآمدات میں کمی ہوئی ہے جن میں پاکستان اور بنگلہ دیش بجلی کی فراہمی کی قلت دور کرنے کی غرض سے ایندھن کا زیادہ تر حصہ تیل کی صورت میں درآمد کرتے ہیں جبکہ بھارت کوئلے کا استعمال زیادہ کرتا ہے۔
سنہ 2022ء میں ایل این جی کی کل تجارت397 ملین ٹن تک پہنچ گئی تھی۔صنعت کے حوالے سے کیں گئیں پیشگوئیوں کے مطابق سنہ 2040ء تک ایل این جی کی طلب میں 650 سے 700 ملین ٹن سالانہ سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔سنہ 2020 کی دہائی کے بعد طلب اور رست کے فرق سے بچنے کے لیے مائع ایندھن کے منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
گیس اور ایل این جی کی سپلائی چین سے اخراج کو کم کرنے کے لیے نئی اور مختلف ٹیکنالوجیز توانائی کی منتقلی میں اس کا کردار مستحکم کرنے میں مدد کریں گیں اور صنعت کی توجہ کاربن سے پاک کی گئی گیسوں کو فروغ دینے اور استعمال پر بڑھ رہی ہے جن میں قابل تجدید قدرتی گیس، مصنوعی قدرتی گیس، ہائیڈروجن اور ایمونیا گیسیں شامل ہیں اور یہ مستقبل میں زیادہ پائیدار توانائی کو تحفظ فراہم کر س سکتیں ہیں
سی ٹی ڈی کی لاہورسمیت پنجاب بھر میں کارروائیاں،9 دہشت گرد گرفتار
عمران خان اسمبلیاں توڑنے میں اور دہشتگرد خیبرپختونخوا کے بے گناہ عوام کو قتل کرنے میں مصروف ہیں
اسلحہ کے زور پر ڈکیتی، رابری کرنے والا 7 رکنی خطرناک ڈکیت گینگ گرفتار