پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران مشتعل مظاہرین نے مختلف اضلاع میں پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا.صوبے کے مختلف اضلاع میں مارچ کے دوران فرائض سر انجام دینے والے پنجاب پولیس کے 3 اہلکار شہید جبکہ 100 اہلکار زخمی ہو گئے.
باغی ٹی وی کو موصول رپورت کے مطابق تحریک انصاف کے مارچ کے دوران فرائض کی ادائیگی کے دوران لاہور میں ایک اہلکار جبکہ اٹک میں دو اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔
لاہورمیں پاکستان تحریک انصاف کے خلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران ماڈل ٹاؤن میں کانسٹیبل کمال احمد کو پی ٹی آئی کے سرگرم کارکن اور ٹکٹ ہولڈر ساجد بخاری نے فائرنگ کر کے شہید کیا ۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق اٹک میں پولیس کے دو اہلکار مدثر عباس اور محمد جاوید ڈیوٹی پر جاتے ہوئے بس الٹنے سے شہید ہوئے ،کانسٹیبل مدثر عباس کا تعلق فیصل آباد اور محمد جاوید کا تعلق سیالکوٹ سے ہے.
پی ٹی آئی کے مارچ کے دوران لاہور میں 34 پولیس اہلکار، اٹک میں 48،سرگودھا میں 9، میانوالی، راولپنڈی، جہلم اور دیگر شہروں میں بھی متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس کی گیارہ گاڑیاں توڑیں، قیمتی سامان اور سرکاری املاک کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا اور اسلحہ بشمول دو ایس ایم جیز بھی چھینی گئیں۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے ریڈ زون کا دورہ کیا ،وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان رینجرز، پولیس اور ٹریفک پولیس انتظامیہ کا مشکور ہوں،ہم امن اور ترقی کی طر ف بڑھنے کے خواہاں ہیں، پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، ملکی ترقی اور امن کے قیام میں سب کو کردارادا کرناہوگا، گزشتہ روز تمام قانون نافذکرنےوالے اداروں نے مثبت کردار اداکیا.
مزید برآں مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چودھری اور عظمی بخاری کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی حکومت پہلے ہی کہہ رہی تھی پی ٹی آئی کے حواری آگ لگا دیں گے ،سکیورٹی کے اہلکار افسران نے پتھرائو کھایا عمران خان کے بلوائیوں کا مقابلہ کیا.مسلم لیگ ن کی رہنما عظمی بخاری نے کہا کہ اکتیس پولیس اہلکار شدید زخمی حالت میں ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں