لومز کو کباڑ ہونے سے بچالیا گیا: وزیرخارجہ کا کانفرنس سے خطاب

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ کپاس کی پیداوار بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے،سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین زرعی تعاون بڑھے گا،پاکستان امریکا کے ساتھ بھی زرعی تعا ون چاہتا ہے۔ وہ یہاں کاٹن کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

کانفرنس سے وفاقی وزیر فخر امام ،کاتن جنرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر جسو مل اور ماہرین نے بھی خطاب کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت نے لومز کو کباڑ ہونے سے بچایا،کپاس کی پیداوار بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کپاس کی پیداوار میں اضافہ کسان اور ملکی خوش حالی کے لیے اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ٹیکسٹائل کے فروغ کے لیے جی ایس پی پلس سے فائدہ اٹھایا جبکہ پاکستان ماضی میں جی ایس پی پلس سہولت کا فائدہ نہیں اٹھاسکا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم نے کپاس کے بحران کو ختم کرنے کے لیے بھرپور حکمت عملی کی ہدایات دی ہیں۔کپاس کی پیداوار بڑھے گی تو انڈسٹری کو بھی فروغ ملے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عشروں سے کپاس پر تحقیق کا سلسلہ رک چکا ہے ،جس کی وجہ سے کپاس کے تحقیقی مراکز میں رونقیں ماند ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان چین سے زرعی شعبے کے تعاون پر زور دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاک چین زرعی تعاون بڑھے گا ۔اس کے علاوہ پاکستان امریکا کے ساتھ بھی زرعی تعاون چاہتا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صوبے 18 ویں ترمیم کے بعد زراعت پر وہ توجہ نہ دے سکے جس کی ضرورت تھی۔کپاس ہماری nمعیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،کپاس ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ضرورت ہے جبکہ کاشتکار کپاس سے بددل ہوتے جارہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ ہماری پیداوار ہند وستان سے ذیادہ تھی لیکن آج ہندستان کی پیدوار بڑھ چکی ہے ،جو لمحہ فکریہ ہے۔وفاقی وزیر فخر امام نے کہا کہ تمام ستیک ہولڈر ملکر کپاس کی پیداوار بڑھائیں۔کاٹن جنرز کے چئرمین ڈاکٹر جسو مل نے کہا کہ کپاس درامد کر کے ملک نہیں چلتے۔800 یونٹ بند ہو چکے ہیں حکومت بڑے اقدامات کرے۔

Comments are closed.