لگژری سمیت تمام اشیاء کی درآمد پر پابندی ختم کررہے. مفتاح اسماعیل

وفاقی حکومت نے لگژری سمیت تمام اشیاء کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ تاجروں پر لگایا گیا فکس سیلز ٹیکس بھی واپس لے لیا۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اعلان کیا کہ بین الاقوامی تقاضے پورے کرنے کے لیے امپورٹ سے پابندی ہٹانا ضروری ہے اور آئی ایم ایف بھی چاہتا ہے کہ ہم امپورٹ پر جلدی پابندی ہٹا لیں، ہم نے امپورٹ پر پابندی عائد کی تھی لیکن اب امپورٹ بھی ہمارے کنٹرول میں ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کی جتنی کنڈیشنز تھیں ہم نے پوری کر دی ہیں جبکہ چین اور دیگر دوست ممالک نے بہت تعاون کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگی گاڑیوں کی درآمد پر بھاری ڈیوٹی لگا رہے ہیں اور بڑی گاڑیوں پر ڈیوٹیز لگائیں گے، پہلے آٹے چینی دال کو ترجیح دیں گے جبکہ بہت ساری اشیاء پر ٹیکس موخر کر دیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اگست میں برآمدات میں 8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اگست میں درآمدات میں 19 فیصد تک کمی آئی ہے۔ اگست میں تجارتی خسارے میں 30 فیصد کمی ہوئی جب کہ روپے پردباؤ میں کمی آرہی ہے۔ بینکنگ سسٹم میں بھی 650 ملین ڈالر زیادہ آئے ہیں۔

آئی ایم ایف سے متعلق مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کی تمام پیشگی شرائط پوری کردی ہیں اورہماری معاشی پالیسیوں کے ثمرات سامنے آرہے ہیں۔ آئی ایم ایف نے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اگست کوطلب کرلیا ہے۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ 4 ارب ڈالر کا فنڈنگ گیپ تھا اور آئی ایم ایف چاہتا تھا کہ 4 ارب ڈالر آجائیں،3 دوست ممالک سے4 ارب ڈالر کی فنڈنگ حاصل ہوئی ہےاور چین بھی 2 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کردے گا۔

تجارت سے متعلق مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 2 ماہ سے درآمدات کنٹرول میں ہیں، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ہم درآمدات پر سے پابندی ہٹادیں۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرچکا ہے اور خوردنی تیل، گھی سمیت دیگر اجناس بھی ہم درآمد کرتے ہیں۔ پاکستان کی اولین ترجیح 23 کروڑ لوگوں کو روٹی دینا ہے۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ ہماری چوائس ہے کہ ہم گاڑیاں اور موبائل درآمد کریں یا خوراک،اس لئے ہم تمام چیزوں کی درآمد پر پابندی ہٹا رہے ہیں تاہم درآمد پر 3 گنا یا 400 سے 600 فیصد تک ڈیوٹی لگائیں گے۔

انھوں نے مزید واضح کیا کہ مرسڈیزسمیت بڑی گاڑیوں پرزیادہ ڈیوٹی لگائیں گے اور کسٹمزڈیوٹی،ریگولیٹری ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس عائد کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ مکمل تیار اور درآمدی گاڑیوں،موبائل فونز پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی جب کہ پرس، جوتوں سمیت دیگرلگژری اشیاء کی درآمد پر بھی اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
بجلی کے نرخ سے متعلق مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجلی کے نرخوں کے مسائل بھی حل کرلیئے ہیں،153 ارب روپے کے پرائمری بجٹ سرپلس پر قائم ہیں اور بجلی پر نان فنڈیڈ سبسڈی نہیں دی جائے گی۔

ٹیکس سے متعلق انھوں نے یہ بھی کہا کہ تاجروں پرفکسڈ ٹیکس واپس لے لیا ہے اور 42 ارب روپے کے بجائے اب 27 ارب روپے کا ہدف ہے،آرڈیننس کے زریعے ٹیکس کا بتادیا جائے گا اور اس کی جگہ ٹیکس میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔
تمباکو پر ٹیکس کے حوالے سے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 15 ارب روپے کا گیپ پورا کرنے کیلئے تمباکو اور سگریٹ پر 36 ارب روپے ٹیکس لگا رہے ہیں، تمباکو پر ٹیکس 10 روپے سے بڑھا کر 380 روپے فی کلو کررہے ہیں۔

اس کےعلاوہ ٹیئرون کے 1000 سگریٹس پر ٹیکس 5900 روپے سے بڑھا کر6500 روپے کررہےہیں۔
ٹیئرٹو کے 1000 سگریٹس پر ٹیکس 1850 روپے سے بڑھا کر 2050 روپے کر رہے ہیں۔

Comments are closed.