"چھوڑ گئے بالم مجھے ہائے اکیلا چھوڑ گئے”

0
45

فلمی صنعت کی 1949 میں بننے والی مقبول ترین فلم برسات کے گانے "چھوڑ گئے بالم مجھے ہائے اکیلا چھوڑ گئے”سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کرنے والے نغمہ نگار اقبال حسین المعروف حسرت جے پوری کی 21ویں برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔
حسرت جے پوری 17 ستمبر 1999 کو 77 سال کی عمر میں ممبئی میں انتقال کرگئے تھے۔ 15 اپریل 1922 کو جے پور میں پیدا ہونے والے اقبال حسین عرف حسرت جے پوری کو شاعری ورثے میں ملی۔ ان کے نانا فدا حسین فدا مشہور شاعر تھے۔ لیکن شعرو شاعری کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے حسرت کو جو جدوجہد کرنی پڑی وہ سب کے لئے ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے 20 سال کی عمر میں شاعری شروع کی۔ حسرت جے پوری نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز فلم برسات کے دو گانوں سے شروع کیا۔جیا بے قرار ہے چھائی بہار ہے، آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے، کی زبردست مقبولیت کے بعد انہوں نے کئی فلموں کے لئے گیت لکھے جو ان فلموں کی کامیابی کا باعث بنے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں اپنے ہمسائے کی ایک ہندو لڑکی رادھا سے محبت ہو گئی تو انہوں نے اس کا اظہار ایک خط لکھ کر کرنا چاہا۔ خط میں انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار صرف ایک شعر کی شکل میں کیا۔ "یہ میرا پریم پتر پڑھ کر، کہ تم ناراض نہ ہونا”۔ تاہم اس لڑکی نے تواس خط کاجواب نہیں دیالیکن راج کپور نے یہی شعر 1964 کی فلم سنگم میں ایک گیت کی شکل میں لے لیا۔ فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، نغمہ نگار حسرت جے پوری کا نام سر فہرست آجاتا ہے۔ ویسے تو حسرت جے پوری نے ہر طرح کے گیتوں میں طبع آزمائی کی لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں کمال کی مہارت حاصل تھی۔ فلموں کے سنہری دور میں ٹائٹل گیت لکھنا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔ فلم سازوں کوجب بھی ٹائٹل گیت کی ضرورت ہوتی تھی، سب سے پہلے حسرت جے پوری سے رابطہ کیا جاتا تھا۔ان کے تحریر کردہ ٹائٹل گیتوں نے کئی فلموں کوکامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ 1966 میں انہیں فلم سورج کے گیت بہارو پھول برساو میرا محبوب آیا ہے، پر فلم فئیر ایوارڈ دیا گیا۔ حسرت جے پوری کے دو بیٹے اختر اور آصف ان دنوں ممبئی میں پراپرٹی کا کام کر رہے ہیں جب کہ ان کی بیٹی کشور رحیم یار خان میں گھریلو زندگی بسر کر رہی ہیں۔

Leave a reply