وزیراعظم شہباز شریف نے فروغ نسیم کو اپنا وکیل مقرر کردیا

faroogh naseem

فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس میں وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کو اپنا وکیل مقرر کر دیا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے ذریعے عام شہریوں کے ٹرائلز کا کیس پیر کو سماعت کے لیے مقرر کیا ہے لہذا اب فروغ نسیم وزیر اعظم کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے۔

جبکہ یاد رہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے چیف جسٹس پاکستان نے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔ لیکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کے اعتراضات کے بعد 9 رکنی لارجر بینچ ٹوٹ گیا اور چیف جسٹس نے 7 رکنی نیا بینچ تشکیل دے دیا تھا۔ جبکہ بعد ازاں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اب 7 رکنی بینچ کی کیس کی سماعت کرے گا۔ خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا کہ منگل تک کیس کا فیصلہ کر سکتے ہيں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل روسٹرم پر آئیں میں نے کچھ کہنا ہے، عدالت کو اختیار سماعت آئین کا آرٹیکل 175/2 دیتا ہے، میں اپنی قومی زبان اردو میں بات کروں گا، تعجب ہوا کہ کل رات8 بجے کازلسٹ میں میرا نام آیا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر کوئی بات نہیں کروں گا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ڈاؤیونیورسٹی ایشیا کی بہترین جامعات کی فہرست میں شامل
تعلیمی میدان میں گلگت بلتستان کے نوجوان آزاد کشمیر اور اسلام آباد کے نوجوانوں سے آگے
سلمان خان نے نوازالدین صدیقی کی اہلیہ کو ذاتی زندگی کے بارے میں بات کرنے سے منع کر دیا
قومی اسمبلی: نااہلی کی سزا 5 سال کرنے کا بل اتفاق رائے سے منظور
مئیر کراچی انتخابات: پی ٹی آئی کےمزید 6 اراکین پی ٹی آئی سے فارغ
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل ابھی بنا نہیں تھا کہ 13 اپریل کو سپریم کورٹ کے9 رکنی بینچ نےحکم امتناع دیا، سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل کی سماعت جولائی تک ملتوی کی، سپریم کورٹ رولز پڑھیں کیا کہتے ہیں، آئین سپریم کورٹ کو سماعت کا اختیار دیتا ہے، جج کا حلف کہتا ہےکہ آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کروں گا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایک قانون ہے، میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل میں بینچ کا حصہ نہیں، کچھ نہیں کہوں گا۔

Comments are closed.