معرکہ حق و باطل تحریر: خنساء بنت طاہر

معرکہ حق و باطل
خنساء بنت طاہر

17 رمضان کا سورج طلوع ہوتا ہے مسلمانوں کی زند گیوں کا پہلا رمضان المبارک جس میں روزے رکھنے کا حکم ملا
ہجرت کرکے آئے ہوئے چند بے حال لوگ اور کچھ ان کو سہارا دینے والے لیکن بے سرومانی کی حالت ,پورے لشکر میں فقط دو گھوڑے جنگ کی کوئی تیاری نہیں اور مد مقابل کون …؟

وہ جنگجو اور بہادر کہلوائے جانے والے لوگ جن کی دھاک پورے مکہ میں تھی اور جن کا خوف دلوں میں بیٹھا ہوا تھا , جن کی غلامی میں کئی سال گزار کر آئے تھے اور کچھ تو خون کے رشتے تھے……

واللہ کیا کیفیت اور کیا آزمائش تھی
نبی پر ایمان لانے والے چند مختصر سے لوگ حق و باطل کا پہلا معرکہ ایسی جنگ ایسا معرکہ کہ جس میں یہ ثابت ہونا تھا کہ نبوت کا دعوی کرنے والے اس شخص کی کیا سچائی ہے یہ اپنے قول و فعل میں کتنا سچا ہے

ایک طرف اتنا بڑا دشمن اور ایک طرف خدا کی اس پوری زمین پر اعلائے کلمتہ اللہ کی سربلندی کو تھامے ہوئے چند مٹھی بھر مخلص لوگ
آسمان بھی انکی کیفیت پہ تھم سا گیا تھا زمین بھی سہمی ہوئی تھی شہنشاہ دوجہاں رو رو کر کیا دعا کرتے ہیں کہ مالک کائنات
اگر یہ چند لوگ بھی آج ختم ہوگئے تو تیری اس زمین پر تیرا نام لینے والا کوئی نہ ہوگا

رحمت کا دریا جوش میں آتا ہے اور پھر جو مدد و نصرت اتری وہ آج تک ایک زندہ مثال ہے کہ جنگیں کبھی بھی طاقت یا مال و دولت ک زور پر نہیں لڑی جاتی اور اگر جہاد کے بغیر دنیا پر امن ممکن ہوتا تو میرے نبی جیسے تحمل مزاج ، صبر کے پیکر اور زمیںن پر سکون کے خواہشمند عظیم انسان تلوار کبھی بلند نہ کرتے لیکن اللہ کے نیک بندوں نے یہ ثابت کردیا کہ دین کی سربلندی ,اللہ کی محبت اور اسلام دشمنی میں اگر خونی رشتے بھی مد مقابل ہو تو تلوار لرزنی نہیں چاہیے

اور ایک بہت اہم سبق جو ہمیں حاصل کرنا چاہیے وہ یہ کہ اللہ کی مدد ایسے ہی نہیں اترتی اللہ نے مسلمانوں کو لاکر جنگ کے میدان میں کھڑا کر دیا مجاہدین نے اپنی جانیں اللہ کی امان میں دے دیں اپنے سے تین گنا بڑی طاقت کے سامنے ایمانی جزبوں سے کھڑے ہوگئے زندگی اور موت کی کشمکش، دشمن امنے سامنے ہوا تلواریں آپس میں ٹکرائی تو پھر میرے رب نے فرشتے نازل کیے یونہی گھروں میں بیٹھے بیٹھے ہی اللہ کی مدد نہں آگئی

آج ہمیں بھی انھی ایمانی جذ بوں اور جرتوں کی ضرورت ہے۔

Comments are closed.