ماضی میں توہین عدالت پر کن پاکستانی سیاست دانوں نے سزائیں پائی ہیں؟
ماضی میں توہین عدالت پر کن پاکستانی سیاست دانوں نے سزائیں پائی ہیں؟
ملکی تاریخ میں کئی سیاستدانوں کو اعلیٰ عدلیہ نے توہین عدالت پر سزائیں سنائیں ہیں جس میں يوسف رضا گيلانی کو عدالت کا حکم نہ ماننے پر وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑے تھے.
جبکہ مسلم لیگ نواز کے دو وزرا اور ایک سینیٹر کو ججوں کے خلاف شعلہ بیانی مہنگی پڑی تھی، چھ ارکان اسمبلی اور ایک کارکن نے سپریم کورٹ حملہ کیس میں قید اور نااہلی کی سزا بھگتی ہے۔ تین وزرائے اعظم اور ایک سابق آرمی چیف توہین عدالت کیسز میں بری بھی ہوئے جبکہ مسلم لیگ نواز کے دانیال عزیز، طلال چوہدری اور سینیٹر نہال ہاشمی کو سزا بھگتنا پڑی ہیں۔
پیپلزپارٹی کے یوسف رضا گیلانی ملکی تاریخ کے واحد وزیراعظم ہیں جن کو توہین عدالت پر سزا بھگتنا پڑی تھی، سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر ان کی سزا تو عدالت کی برخاستگی تک بمشکل ایک منٹ تھی مگر اس کے نتیجے میں وہ وزیراعظم کے اعلیٰ ترین منصب سے محروم ہو گئے تھے.
سینیٹر نہال ہاشمی کو بھی اسی جرم میں ایک ماہ قید ، 50 ہزار جرمانہ ہوا تھا ، پانچ برس کیلئے نااہل بھی قرار دیدیا گیا تھا.
سپریم کورٹ حملہ کیس میں مسلم لیگ نواز کے ارکان اسمبلی چوہدری تنویر ، سردار نسیم ، اختر محمود ایڈووکیٹ ، طارق عزیز ، میاں منیر ، اختر رسول اور ایک کارکن شہباز گوشی کو ایک ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا ہوئی تھی۔
ملکی تاریخ کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف فیصل آباد کے گھنٹہ گھر چوک میں ایک تقریر پر توہین عدالت کی کارروائی ہوئی۔ میاں نوازشریف کے خلاف اپنے دوسرے دور میں توہین عدالت کی فرد جرم لگی تھی۔
عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کر چکے ہیں، سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ پر بھی اسی الزام میں کیس چلاتھا، تاہم یہ سبھی خوش قسمت رہے کہ باعزت بری ہو گئے۔