کیا ہوتا ہے مفاد کی محبّت کا انجام…؟ بقلم:جویریہ بتول
مفاد کی محبّت…؟
[بقلم:جویریہ بتول]۔
حقیقتیں ہو جاتی آشکار ہیں…
محبّتیں بھی بے اعتبار ہیں…
مفاد کے رو میں بہتے ہیں سب…
عجب کھلتے یاں افکار ہیں…
ہر رشتہ بھی آئینہ ہے دکھاتا…
جن پہ ہوتے گُمانِ سدا بہار ہیں…
جب تک ذات کی نفی رہے…
واں تک اعزاز بھی بے شمار ہیں…
جہاں اس میں ذرا کوتاہی ہوئی…
واں شروع طنز کے طومار ہیں…
خود کو بھُلا کر جیئو تو سب…
دلوں کو جوڑتے معمار ہیں…
کہیں اپنا بھی کوئی احساس جاگے…
کیا ہے کُچھ پیچھے اور آگے…
تو سب کے سکوں کو لگتا ہے دھچکا…
تو سب پردے ہوتے تار تار ہیں…
نہیں محبتیں ہوتی یک طرفہ…
یہ پھولتی ہیں دو طرفہ…
تبھی پاتی ہیں یہ چرچہ…
تبھی ہوتی یہ ورثہ ہیں…
بنتی ہیں ہیں سکونِ زندگی…
دل سے کھل کر جب ہوتی خرچہ ہیں…
ورنہ آتے نشیب و فراز میں…
ٹوٹتے دل اور سوز و گداز میں…
محبتیں بہت کُچھ سہہ جاتی ہیں…
مگر اندازِ اظہار میں…
ادائے بے اعتبار میں…
ہوتی حقیقت آشکار میں…
عمل سے سب کہہ جاتی ہیں…
مشکل ہوتا ہے پھر پلٹنا…
دلوں میں کوئی جگہ ملنا…
اک بار جب یہ بہہ جاتی ہیں…!!!
پھر ایسی محبتوں کا …
رہتا ہے نہ نشاں کوئی…
کوئی فخر،امر اور آثار…
کہیں زادِ سفر نہ ساماں کوئی…
مفاد کی دلدل میں جو متزلزل رہیں…
منزل تک پہنچتی ہیں،نہ اماں کوئی…!!!
=============================
[جویریات ادبیات]۔
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤