ہندی شاعرہ، مجاہد آزادی اور ماہر تعلیم،مہا دیوی ورما

مہا دیوی کے مطابق انہوں نے کروستھ ویٹ کے ہاسٹل میں اتحاد کی طاقت کو سمجھا جہاں مختلف مذاہب کی طالبات رہتی تھیں۔
poet

مہا دیوی ورما

پیدائش:26 مارچ 1907ء

اعزازات:
۔۔۔۔۔۔
۔ (1)گیان پیٹھ انعام (1982)
۔ (2)پدم بھوشن
۔ (3)پدم وبھوشن برائے ادب اور تعلیم

مہادیوی ورماہندستان سے تعلق رکھنے والی ہندی شاعر، مجاہد آزادی اور ماہر تعلیم تھیں ان کو ”جدید مِیرا“ تصویر کیا جاتا ہے۔ وہ 1914ء-1938ء کی جدید ہندی شاعری کی رومانوی تحریک ”چھایہ واد“ کی علمبردار اور ممتاز شاعرہ تھیں۔وہ الٰہ آباد کے نسوانی کالج، پریاگ مہیلا ودیاپیٹھ کی پرنسپل تھیں اور پھر وائس چانسل ہوئیں۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم
۔۔۔۔۔۔
26 مارچ 1907ء کو فرخ آباد میں مہا دیوی ورما کا جنم ہوا۔ الٰہ آباد کے کروستھ ویٹ اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ اس درس گاہ میں ان کی ملاقات سینئر سبھدرا کماری چوہان سے ہوئی، جو بعد ازاں مہا دیوی کی طرح خود بھی ہندی زبان کی ممتاز لکھاری اور شاعرہ بنیں۔
مہا دیوی کا اصلاً داخلہ کانوینٹ اسکول میں ہوا تھا لیکن مزاحمت کرنے پر انہیں الہ آباد کروستھ ویٹ گرلز کالج میں ایڈمشن ملا۔ مہا دیوی کے مطابق انہوں نے کروستھ ویٹ کے ہاسٹل میں اتحاد کی طاقت کو سمجھا جہاں مختلف مذاہب کی طالبات رہتی تھیں۔

مہا دیوی نے خفیہ طور پر نظمیں لکھنا شروع کیں؛ لیکن ان کی ہم کمرہ اور سینئر سبھدرا کماری چوہان (اسکول میں نظمیں لکھنے کے لیے مشہور تھیں) نے مہا دیوی کی نظمیں دیکھ لیں اور ان کے اندر کا چُھپا ہُنر ظاہر ہوا۔ اب مہا دیوی او سبھدرا نھ اکھٹے نظمیں لکھنا شروع کر دیں۔

وہ اور سبھدرا نظمیں چھاپنے کے لیے بھی بھیجتی تھیں جیسے کہ ہفتہ وار رسالوں میں اور وہ کچھ نظموں کو شائع کرنے میں کامیاب ہوتیں۔ دونوں شاعرات کوی سمیلن میں بھی شریک ہوتیں، جہاں ان کہ ملاقات مایہ ناز ہندی شعرا سے ہوتی تھی اور وہ ان کی نظمیں سامعین کو سناتی تھیں۔ یہ ساتھ سبھدرا کے کروستھ ویٹ سے تعلیم مکمل کرنے تک رہا۔

وہ اپنی بچپن کی سوانح عمری، میرے بچپن کے دن میں لکھتی ہیں کہ وہ بہت خوش قسمت ہیں کہ ان کی پیدائش آزاد خیال خاندان میں ہوئی ورنہ اس وقت لڑکیاں خاندان میں بوجھ سمجھی جاتی تھیں۔ ان کے دادا ان کو عالمہ بنانا چاہتے تھے اور خواہش کی تھی کہ رسم کے مطابق نو برس کی عمر میں بیاہ ہو۔ ان کی والدہ سنسکرت اور ہندی روانی سے بولتی اور بہت مذہبی تھیں۔ مہا دیوی اپنی دلچسپی کا سہرا اپنی ماں کو دیتی ہیں جن سے متاثر ہو کر انہوں نے نظمیں لکھیں اور ادب میں دلچسپی لی۔

1929ء میں مہا دیوی ورما کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ان کے شوہر ڈاکٹر سورپ ناراین ورما نے ان کے ساتھ رہنے سے منع کر دیا کیونکہ وہ دکھنے میں اچھی نہیں تھیں۔ وہ ان کو منا بھی نہیں سکیں۔ انہیں بھکشونی سمجھا جاتا تھا مگر ایسا نہیں تھا۔ تاہم انہوں نے بودھ پالی اور پراکرت نصوص کا مطالعہ کیا تھا کیونکہ وہ ان کی ماسٹر ڈگری کا حصہ تھے۔

کاپی

Comments are closed.