مزید دیکھیں

مقبول

عوام کو بہتر سہولتیں دینا حکومتوں کا کام ہے،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں تمام صوبوں...

15 سالہ طالب علم سے زیادتی کا الزام،خاتون استادکی میک اپ میں عدالت پیشی

الینوائے کی رہائشی 30 سالہ اسکول ٹیچر کرسٹینا فارمیلا...

برطانیہ میں کوکین اسمگل کرنے والے کو 10 سال قید کی سزا

برطانوی ایئرپورٹ پر ایک 35 سالہ شخص کو برطانوی...

سندھ کے حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا، مراد علی شاہ

ٹھٹھہ : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نہری...

ماہر طبیب اور ممتاز شاعر آسی غازی پور

درد دل کتنا پسند آیا اسے
میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی

آسی غازی پوری

آسی غازی پوی کا شمار اردو کے ممتاز ترین شاعروں میں ہوتا ہے ۔ ان کی پیدائش 21 دسمبر 1834ء کو سکندر پور ضلع بلیا (یوپی) میں ہوئی ۔ نام محمد عبدالعلیم تھا۔ پہلے عاصی تخلص اختیار کیا پھر آسی۔ ابتدائی تعلیم اپنے نانا سے حاصل کی اس کے بعد جونپور چلے گئے اور مولانا عبدالحلیم فرنگی محلی سے معقولات کی تعلیم حاصل کی۔

عاصی ایک ماہر طبیب بھی تھے ۔ انھوں نے طب کی کوئی رسمی تعلیم حاصل نہیں کی تھی بلکہ اپنے ذوق اور ذاتی مطالعے سے اس فن میں مہارت حاصل کی ۔ طالب علمی کے زمانے ہی سے شعر وسخن میں دلچسپی تھی ۔ ناسخ کے شاگرد افضل الہ آبادی سے مشورہ سخن کیا ۔ آسی کا دیوان ’’ عین المعارف ‘‘ کے نام سے شائع ہوا ۔ 24 جنوری 1917ء کو غازی پور میں انتقال ہوا ۔

آسی کی شاعری متصوفانہ فکر کا تخلیقی بیان ہے ۔ آسی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ میر درد کے بعد تصوف کے موضوعات کو شاعری میں برتنے والے وہ سب سے کامیاب شاعر ہیں۔

اشعار
۔۔۔۔۔
دل دیا جس نے کسی کو وہ ہوا صاحب دل
ہاتھ آ جاتی ہے کھو دینے سے دولت دل کی

درد دل کتنا پسند آیا اسے
میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی

میری آنکھیں اور دیدار آپ کا
یا قیامت آ گئی یا خواب ہے

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی

وہ کہتے ہیں میں زندگانی ہوں تیری
یہ سچ ہے تو ان کا بھروسا نہیں ہے

وہ پھر وعدہ ملنے کا کرتے ہیں یعنی
ابھی کچھ دنوں ہم کو جینا پڑے گا

لب نازک کے بوسے لوں تو مسی منہ بناتی ہے
کف پا کو اگر چوموں تو مہندی رنگ لاتی ہے

خدا سے ترا چاہنا چاہتا ہوں
میرا چاہنا دیکھ کیا چاہتا ہوں

بیمار غم کی چارہ گری کچھ ضرور ہے
وہ درد دل میں دے کہ مسیحا کہیں جسے

طبیعت کی مشکل پسندی تو دیکھو
حسینوں سے ترک وفا چاہتا ہوں

وہ خط وہ چہرہ وہ زلف سیاہ تو دیکھو
کہ شام صبح کے بعد آئے صبح شام کے بعد

کس کو دیکھا ان کی صورت دیکھ کر
جی میں آتا ہے کہ سجدا کیجیے

ملنے والے سے راہ پیدا کر
اس سے ملنے کی اور صورت کیا

آغا نیاز مگسی
آغا نیاز مگسیhttp://baaghitv.com
آغا نیاز مگسی ,ادیب، شاعر، کالم نویس، تجزیہ و تبصرہ نگار سابق صدر ,ڈیرہ مراد جمالی پریس کلب نصیر آباد بلوچستان