مہنگی درآمدات اور ٹیکسز کے دوران جدوجہد کرتی شیرشاہ کباڑی مارکیٹ

0
43

کراچی ایسا لگتا ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں زائد ڈیوٹیز، ٹیکسز اور کمزور ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے پرزوں، انجنز اور ایساسریز کی قیمتیں بڑھنے سے شیرشاہ کی استعمال شدہ آٹو پارٹس مارکیٹ اپنی گہما گہمی کھو بیٹھی ہے۔ایشیا کی سب سے بڑی اسکریپ یارڈ کہلائی جانے والی شیرشاہ کباڑی مارکیٹ کو شہر میں گزشتہ چند برسوں میں بننے والی دیگر آٹو پارٹس مارکیٹوں کی وجہ سے بھی سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ شیرشاہ کے تاجروں اور آٹو پارٹس کے درآمد کنندگان کا انٹرویو کیا جس میں وہ فخر سے یہ دعویٰ کرتے نظر آئے کہ ’شہر کی دیگر مارکیٹوں جہاں اسمگل شدہ سامان فروخت ہوتا ہے کے مقابلے میں دہائیوں پرانی اس مارکیٹ میں تمام پارٹس اور انجنز ڈیوٹی اور ٹیکس ادا شدہ ہیں‘۔لیاری کے سنگم پر واقع کباڑی مارکیٹ تک پہنچنا ایک مشکل کام ہے اور شیرشاہ پل کو ملنے والی خستہ حال سڑک پر ہچکولے کھاتا سفر آپ کا منتظر ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ زائد ڈیوٹیز نے انجنز اور پارٹس کی درآمدات کے رجحان کو کم کیا ہے، مزید یہ کہ یہاں 22 ٹنز کے استعمال شدہ آٹو پارٹس پر 18 لاکھ 70 ہزار روپے ڈیوٹیز اور ٹیکسز ہیں۔
علاوہ ازیں غنی مل پر ایک اور درآمد کنندہ جہانزیب کا کہنا تھا کہ استعمال شدہ پارٹس اور انجنز کی درآمد کے لیے ایک کنٹینر پر ڈیوٹیز، ٹیکسز، ایکسچینج ریٹ اور دیگر چیزوں کے مجموعی اخراجات کا خرچ 50 سے 60 فیصد تک بڑھ گیا ہے، مزید یہ کہ ’ہماری درآمدات کے ساتھ ساتھ مقامی کاروبار 40 فیصد تک کم ہوگیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹویوٹا وٹز 2005 کا انجن 40 ہزار کے مقابلے اب 75ہزار کا ہے جبکہ ٹویوٹا کورولا ایل ایل آئی 1300 سے 1500 سی سی کے انجن کی لاگت 80 ہزار کے مقابلے ایک لاکھ روپے ہے۔یہ خبر 7 مارچ 2021 کی خبر ہے۔ایک اور درآمد کنندہ اور تاجر محمد ابراہیم بھی کچھ اسی بات کو بیان کرتے نظر آئے اور ان کے بقول ’مارکیٹ کے تاجروں نے مشرف کے دور میں پیسا بنایا۔ پارٹس پر زیادہ ٹیکس اور ڈیوٹیز نے کاروبار کو کم کرکے صرف 25 فیصد تک کردیا ہے اور درآمد کنندگان کو کاروں کے فور سلینڈر انجن پر 40 سے 45 ہزار روپے کسٹمز ڈیوٹی ادا کر رہے ہیں جبکہ ڈھائی سال قبل تک یہ 15 ہزار روپے تھی اسی طرح سکس سلینڈر انجن پر 30 سے 35 ہزار روپے کے مقابلے ایک لاکھ 15 ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں۔ اب ایک 40 فٹ کنٹینر کی مجموعی لاگت 40 لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ غیررسمی چینلز (انفارمل چینلز) سے آنے والے کنٹینر کی مالیت 10 لاکھ روپے ہے۔محمد ابراہیم نے دعویٰ کیا کہ ’شیرشاہ مارکیٹ اسمگل پارٹس اور انجنوں سے پاک ہے‘ مزید یہ کہ یوسف گوٹھ، مواچھ گوٹھ اور سہراب گوٹھ کی آٹو پارٹس مارکیٹ میں اسمگل سامان فروخت ہوتا ہے۔صدر انجمن ویلفیئر شیرشاہ کباڑی مارکیٹ ملک زاہد دہلوی کا کہنا تھا کہ درآمدات کو کم کرنے کے مقصد کے طور پر گزشتہ 2 برسوں میں ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں تقریباً برابر کے اضافے کے باعث پارٹس اور انجنز 50 فیصد تک مہنگے ہوگئے ہیں۔

Leave a reply