ماہرین نے 375 سال بعد ایک گمشدہ براعظم دریافت کرلیا

یہ جزیرہ کسی وقت میں ایک قدیم سپر براعظم کا حصہ تھا
science technology

جغرافیائی ماہرین نے 375 سال بعد ایک گمشدہ براعظم دریافت کیا ہے-

باغی ٹی وی: ماہرین کے مطابق یہ جزیرہ کسی وقت میں ایک قدیم سپر براعظم کا حصہ تھا جس میں مغربی انٹارکٹیکا اور مشرقی آسٹریلیا شامل تھےماہرین قیاس آرائیاں کرتےرہے ہیں کہ ماؤری زبان میں زیلینڈیا یا( تی ریو ماوی) کے نام سے جانا جانے والا براعظم تاریخی طور پرخطے پرموجود ہے زیلینڈیا کا سائز 1.89 ملین مربع میل ہے تقریباً 1.89 ملین مربع میل (4.9 ملین مربع کلومیٹر) پرمحیط یہ براعظم جو جگہ جگہ چھپا ہوا تھا، زیادہ تر زیرآب ہے اسے سب سے پہلے 1642 میں ڈچ تاجر اور ملاح ایبل تسمان نے دریافت کیا تھا ، جو ”عظیم جنوبی براعظم“ بے نقاب کرنے کے لئے نکلا تھا ۔

ایبل تسمان کی ملاقات وہاں موجود ماؤری قبیلے کے لوگوں سے ہوئی جو اس کی وہاں موجودگی سے ناخوش تھے لیکن پھر انہوں نے اسے وہاں کے بارے میں معلومات فراہم کیں جواس کے لئےکافی حیرت انگیزتھیں ،انہوں نےاسے وہاں موجود مشرق میں ایک بڑے زمینی حصے کے وجود کے بارے میں بھی آگاہ کیا تھا-

نیب کا حساس اداروں کے افسران کی خدمات لینے کا فیصلہ

نیوزی لینڈ کراؤن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جی این ایس سائنس کے ماہر ارضیات اینڈی ٹلوچ کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کی مثال ہے کہ کس طرح کسی بہت واضح چیز کو سامنے آنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے انھوں نے وضاحت کی کہ یہ براعظم 6560 فٹ (2 کلومیٹر) پانی کے نیچے واقع ہے،اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ساتھی نک مورٹیمر نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ”بہت اچھا“ تھا اور انہوں نے وضاحت کی کہ اسے دریافت کرنے میں اتنا وقت کیوں لگا۔

عام انتخابات کونسے مہینے میں ہوں گے؟الیکشن کمیشن نے اعلان کر دیا

اس عظیم جنوبی براعظم کے بارے میں رومن دور سے نظریہ سازی کی گئی ہے اور یہاں تک کہ 1600 کی دہائی میں اسے جزوی طور پر دریافت کیا گیا تھا یہ پہلا موقع تھا جب کسی نے پراسرار آٹھویں براعظم کے بارے میں معلومات ریکارڈ کیں،ماہرین ارضیات کو نئے براعظم پر اتفاق کرنے میں بھی طویل عرصہ درکار ہے۔

Comments are closed.