میں عورتوں کے حقوق کا سب سے بڑا حامی ہوں لیکن میرا جسم میری مرضی ایک بے حیا نعرہ ہے خلیل الرحمن قمر

0
42

خلیل الرحمن قمر نے کہاکہ میں عورتوں کے حقوق کا سب سے بڑا حامی ہوں لیکن یہ ایک بے حیانعرہ ہے کہ میراجسم میری مرضی

باغی ٹی وی :ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں میزبان منصور علی خان سے گفتگوکرتے ہوئے خلیل الرحمن قمر نے کہاکہ کسی خاتون کو اس کے جسم کانام لے کر اور شکل کانام لیکر مخاطب کرنے کی نہ قانون اجازت دیتاہے نہ آئین اجازت دیتاہے اور نہ ہی شرع اجازت دیتی ہے لیکن کسی مردکوشٹ اپ کہنے کی اجازت کس قانون میں ہے کس شرع میں ہے

انہوں نے اس لڑائی کی وجہ بتائی اور کہا کہ جب پروگرام ہو رہاتھاتو میں نے نہایت احترام سے کہاکہ میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میں بات کروں تو مجھے درمیان میں ٹوکئے گا مت جب آپ نے بات کی تو میں نے ٹوکا نہیں تھا لیکن اس کے برعکس جب سینیٹرصاحب نے بات کی تو وہ بیچ میں بولیں جب میں بولا تو وہ بیچ میں بولیں تومیں نے منع کیا تو انھوں نے کہا کہ شٹ اپ میں اس وقت رائٹر نہیں بلکہ انسان تھانقدجواب دوں گاکوئی بات کہ کر جائے کہاں

مصنف نے کہا میں نے بڑے احترام سے اپنی رائے پیش کی تھی میں نے کہا تھا ہمارا ملک پہلے ہی بہت مسائل کا شکار ہے کرپشن ہمارے ملک کو دیمک کی طرح کھا گیا ہے آپ باہر نکلیں مارچ کریں لیکن ہاتھوں میں قرآن پاک اٹھا کر حلف لیں مرد جو حلال کما کر لائے گا ہم اس میں گزارا کریں گی اس سب میں اس مارچ پر میں آپکا ساتھ دوں گا مصنف نے کہا کہ وہ برابری مانگ رہی ہیں پھر عورت اور مردکی کیاتفریق کہاں رہ گئی ہے

خلیل الرحمن نے کہا کہ عورت کے پاس کیاحق ہے کہ وہ کسی مردکوگالی دے شٹ اپ کہنامیرے لیے گالی ہے جس کی میں کسی کو اجازت نہیں دے سکتا انہوں نے کہا مجھے یاد ہے کہ جوکچھ ہواایسا ہونا نہیں چاہئے تھا لیکن انہوں نے مجھے گالی دی میں نے اس پر ردعمل دے دیا

میزبان نے کہا اس بات کو چوبیس گھنٹے گزر چکے ہیں تو کیا اب اپنے رد عمل پر معافی مانگیں گے جس پر ڈرامہ نگار نے کہا کہ میں یقیناً معافی نہیں مانگوں گا میں معافی کیوں مانگوں وہ اپنی شٹ اپ کی معافی مانگ لے میں اگلی شٹ اپ کی معافی مانگ لوں گا پہلے وہ معافی مانگے پھر میں چار معافیاں مانگ لوں گا

انہوں نے کہا کہ میں عورتوں کے حقوق کاسب سے بڑاحامی ہوں عورت کی تعلیم ہو ان کی جائیدادمیں حصہ ہو باہرجانے کی آزادی ہو یا سترتک کپڑے پہننا ہو لیکن یہ ایک بے حیانعرہ ہے کہ میراجس میری مرضی

ڈاکٹر عامرلیاقت اس پروگرام میں شامل ہوئے انہوں نے کہاکہ خلیل الرحمان قمر کے تبصرے انتہائی گھٹیا بیہودہ اور عقل سے ماورا ہیں
کل تک میں سمجھ رہاتھا کہ یہ ایک بد تمیز آدمی ہیں لیکن انھیں دماغی علاج کی ضرورت ہے یہ خود پرستی اور شخصیت پرستی کے سراب میں مبتلاہیں

انہوں نے کہا انہیں معاشرے کے آئسولیشن وارڈمیں رکھاجائے یہ انسانوں میں رہنے کے قابل نہیں ہیں انسانوں سے دور رکھا جائے انہوں نے قرآن پاک کی آیات تلاوت کیں اور کہا کہ ﷲ تعالی نے ہر چیز کوخوبصورت بنایا ہے اس کی کسی تخلیق کوبدصورت کہنا کسی کے جسم رنگ پر تنقید کرنا کسی بھی شخص کے منصب کا تقاضا نہیں ہے

اس شو میں گلوکارہ ریشم بھی شامل ہوئیں انہوں نے مصنف کے رد عمل پر تنقید کی اور کہا کہ میں ان کی بہت احترام کرتی تھی یہ ہمارے ملک کے بہت بڑے لکھاری ہیں ایک بڑا نام ہیں جتنی عزت ان کو اللہ نے دی ہے یہ کم ہی کسی لکھاری کے حصے میں آتی ہے

ادکارہ نے مصنف کے بلاک بسٹر ڈرامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ڈرامہ بہت بڑا سپر ہٹ رہا اس کا ڈائیلاگ کہ دو ٹکے کی عورت کے لئے تم پچاس ملین دے رہے ہو انہوں نے کہا عورت کو دو ٹکے کی لکھنے والا آج خود ایک ٹکے کا بھی نہیں رہا مسلسل عورت کی تذلیل اور گالی دے رہے ہیں

وینا ملک خلیل الرحمن قمر کی حمایت میں میدان میں آگئیں


ااداکارہ نے کہا کہ مجھے شکوہ ہے ان عورتوں سے جو آپ کے ڈراموں میں کام کر رہی ہیں مجھے شکوہ ہے ان چینلز سے جنھوں نے آپ کے ساتھ سال بھر کے کونٹریکٹ دے رہے ہیں

انہوں نے کہا پیمرا حکومت کے خلاف چھوٹی سی بات کرنے پر اینکرز کو چینلز کو نوٹس جاری کر دیتا ہے تو خلیل الرحمن قمر جیسے شخص کے بولنے پر کب نوٹس جاری کیا جائے گا جب پابندی لگائی جائے گی کب بائیکاٹ کیا جائے گا ان کے ساتھ

خلیل الرحمن قمر کو معاشرے میں آئسولیشن وارڈ میں رکھا جائے ڈاکٹر عامر لیاقت

Leave a reply