میں کیسے مناؤں سالگرہ مبارک؟ تحریر: جویریہ بتول

میں کیسے مناؤں سالگرہ مبارک؟
(جویریہ بتول)۔
(ایک بہن کی فرمائش پر جو اس نے اپنی سالگرہ کے موقع پر لکھنے کے لیئے کی تھی)۔
گزر گئیں دھیرے دھیرے گھڑیاں…
ہوا زندگی کا ہے اک اور سال کم…
دیوارِ حیات کی گری اک اور اینٹ…
یہ میرے لیئے موقع خوشی ہے کہ غم؟
گئے سال کے سب بیتے لمحوں میں…
مسرت کی گھڑی اور غموں میں…
کھو گیا سب،کہ کُچھ پا بھی سکی؟
نئے رنگ بھرے کہ ہےتصویر بے رنگ ابھی؟
میرے وقت کی قدر و اہداف آئے ہاتھ…
کہ ساری صلاحیتیں وقت بہا لے گیا ساتھ؟
میں غفلت کی ردا میں ہی سوئی رہی…
کہ غمِ دنیا میں ہی کھوئی رہی؟؟
اور وقت کا تو کام ہے ہی چلنا…
اس کی لغت میں نہ کہیں ہے رُکنا…!!!
کھو کر اک سال میں کیا خوشی مناؤں؟
میری زندگی ہوئی ہے کم،دنیا کو بتاؤں؟
کروں کیا میں سراسر تقلیدِ نصاریٰ؟
اور دامن میں بھروں سودائے خسارہ؟؟
جن کی آگ سے نہ روشنی لینے کا…
جن کی تہذیب سے سدا دُور رہنے کا…
فلاح کا رستہ محسنِ انسانیت دکھا گئے…
حق و کامل ہے کیا؟ یہ عمل سے ہمیں بتا گئے…
میرے ہاتھ میں ہے چراغ روشنئ کامل…
پھر میں رہوں کیوں نہ اس پر ہی عامل…!!!
یہی مری فلاح کا سامان ہے…
یہی میری زندگی،مرا ایمان ہے…!!!
میں جیئوں کہ مروں تو اس روشنی کے سنگ…
جس سے ہومحبّت،ہو گا انسان اس آدمی کے سنگ…!!!
یہی سوچ کر یہ سالگرہ میں مناتی نہیں…
ہے ڈھونڈا بہت مگر، وجود اس کا نہیں پاتی کہیں…!!!
==============================

Leave a reply