میانمار میں خونی دن ، مظاہر ے اور شدت اختیار کر گئے
باغی ٹی وی : میانمار میں سیکیورٹی فورسز نے جمعرات کو حکومت مخالف مظاہروں کو ختم کرنے کے لئے براہ راست گولہ بارود ، ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس سے کا بے دریغ استعمال کیا ، جس وجہ سے مظاہرین کی جانیں جانے کی اطلاعات بھی ہیں. فوجی قبضے کے بعد سے اب تک ہونے والے خون خرابے میں 38 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ینگون ، منڈالے ، میننگن اور دیگر شہروں اور قصبوں میں ریلیاں اس وقت سامنے آئیں جب ہزاروں سوگوار گذشتہ روز ہونے والے تشدد میں ہلاک ہونے والی 19 سالہ خاتون کی آخری رسومات میں شریک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ ، مشیل بیچلیٹ نے سیکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ ان پر امن احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی روکے .
انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر کم از کم 54 افراد ہلاک ہوچکے ہیں لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ 29 صحافیوں سمیت 1،700 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا جا چکا ہے .
بیچلیٹ نے ایک بیان میں کہا میانمار کی فوج کو مظاہرین کے قتل اور جیل بھیجنے سے باز رہنا چاہئے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا اور وہ منتخب حکومت کے رہنما آنگ سان سوچی کی رہائی اور گذشتہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں ان کی فتح کے اعتراف کے لئے دباؤ ڈالنے کا عزم کر رہے ہی