میجرطفیل محمد شہید نشان حیدر کی صاحبزادی انتقال کر گئیں

میجرطفیل محمد شہید نشان حیدر کی اکلوتی صاحبزادی نسیم اختر انتقال کر گئیں-

باغی ٹی وی: خاندانی ذرائع کے مطابق مرحومہ کی نماز جنازہ آج آبائی گاؤں طفیل آباد میں اداکی جائے گی نسیم اختر نے سوگواروں میں ایک صاحبزادے عظمت سلطان اختر کو چھوڑا ہے۔

عبوری ضمانت کیلئےعثمان بزدار کوعدالت میں پیش ہونے کا حکم

واضح رہے کہ فاتح لکشمی پور کے نام سے جانے اور پہچانے جانے والے میجر طفیل محمد شہید نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔

میجر طفیل محمد شہید پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہوشیار پور میں پیدا ہوئےخدمات کے پیش نظر انہیں پاکستان کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ میجر طفیل محمد نے1943 میں16 پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ اپنی بٹالین کے علاوہ شہری مسلح فورسز میں مختلف کمانڈ اور تدریسی تقرریوں پر مشتمل ایک امتیازی کیرئیر کے بعد انہیں 1958ء میں کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے مشرقی پاکستان رائفلز میں تعینات کر دیا گیا۔

انہوں نے 7 اگست 1958 کو لکشمی پور میں بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے بحیثیت کمانڈر اپنے ونگ کے ساتھ دشمن کی چوکی کے عقب میں پہنچ کر فقط 15 گز کے فاصلے سے حملہ آور ہوئے،جب بھارتیوں نے مشین گن سے فائر شروع کیے تو میجر طفیل اس کا نشانہ بننے والے پہلے سپاہی تھے۔ بے تحاشہ خون بہنے کی حالت میں انہوں نے ایک گرینیڈ پھینک کر دشمن کی مشین گن کو خاموش کر دیا۔

پی ٹی آئی نے لاہور ہائیکورٹ میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی …

وہ زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے رہے جب دشمن کی دوسری مشین گن نے فائرنگ شروع کی تو میجر طفیل کے سیکنڈ ان کمانڈ اس کا نشانہ بن گئے میجر طفیل نے ایک نہایت پختہ نشانے کے حامل گرینیڈ کے ذریعے اس گن کو بھی تباہ کر دیا۔ دوبدو ہاتھاپائی کے دوران میجر طفیل نے دیکھا کہ بھارتی چوکی کا کمانڈر خاموشی سے ان کے ایک جوان پر حملہ آور ہونے والا تھا باوجود شدید زخمی ہونے کے میجر طفیل رینگتے ہوئے دشمن کمانڈر کے پاس پہنچ گئے اور اپنی ایک ٹانگ پھیلا دی جیسے ہی دشمن ٹھوکر کھا کر گرا میجر طفیل نے اپنے اسٹیل ہیلمٹ سے اس کے چہرے پر ضربیں لگا کر اپنے جوان کو بچالیا۔ میجر طفیل نے اپنے دستے کی قیادت جاری رکھی یہاں تک کہ بھارتی اپنے پیچھے چار لاشیں اور تین قیدی چھوڑکر فرار ہو گئے۔

بلاول بھٹو نے اتحادیوں کو سیاسی مذاکرات پر راضی کرنے کیلئے 3 رکنی کمیٹی قائم …

اردلی اور حوالدار انہیں سٹریچر پر اٹھا کر خیمے میں لے گئے، خصوصی ریل کے ذریعے سی ایم ایچ کومیلا می پیٹ کا آپریشن کر کے 4 گولیاں برآمد کی گئیں، گولیاں نکالنے کے بعد ٹانکے لگانے کے دوران 8 اگشت کو شہید ہو گئے اور انہیں پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر عطا کیا گیا میجر طفیل کے نام کی مناسبت سے گگو منڈی کے قریب ایک گاؤں کا نام طفیل آباد رکھا گیا۔ ان کی تدفین چک 253 ای بی میں کی گئی

5 نومبر 1959ء کو صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے کراچی میں ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب میں میجر طفیل محمد شہید کو بعد از مرگ اس اعزاز سے نوازا، ان کا یہ اعزاز ان کی صاحبزادی نسیم اختر کو عطا کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ،پنجاب،کے پی الیکشن کیلئے فنڈ دینےکا بل مسترد

Comments are closed.