مزید دیکھیں

مقبول

اوچ شریف : گراں فروشی کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد دکانداروں کو جرمانے

اوچ شریف (نامہ نگار حبیب خان) وزیر اعلیٰ پنجاب...

کراچی سے طالب علم اغوا، 6 کروڑ تاوان کا مطالبہ

کراچی کے علاقے منگھوپیر کی عمر گوٹھ سے نویں...

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات جاری

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام...

مجبور اور لاچار عورتیں تحریر:حنا سرور

آپ نے جگہ جگہ دیکھا ہو گا اپنے آس پاس گلی محلے میں ہی ہے ۔بہت سی عورتوں ایسی ہوں گی ۔جو بیوہ یا طلاق یافتہ ہوں گی جو اپنے باپ بھائ کی بھابیوں کی ڈانٹ ڈپٹ سنتی ہوں گی ان کے کام کرتی ہو گی ۔اس سب کے باوجود وہ خوش نہی ہوں گی ۔۔ان کو اپنے بھائیوں سے بھابھی سے والدین سے ہزار شکوے ہوں گے ۔وہ اپنے بچوں کو اچھی زندگی نہیں دے سکتی ۔بھائ کے بچوں سے مقابلہ یا لڑائ جھگڑے عجیب سی سوچ ہو جاتی ان عورتوں کی ۔۔اس سب کی ذمہ دار کون؟ والدین ۔۔والدین کو لڑکی کو یہ تو سکھاتے ہیں کہ شادی کے بعد شوہر کی خدمت کرنی ہے ساس سسر کی خدمت کرنی ہے وہ مر لڑائ جھگڑا کرے مگر تم نے وہ ہی رہنا ہے ۔۔لیکن اگر والدین کو لڑکی کو اس قابل بنائیں ۔کہ کل اللہ نہ کرے لڑکی کو طلاق ہو جاتی ہے آگے شادی نہیں کر سکتے ۔یا لڑکی بیوہ ہو جاتی ہے ۔تو کم از کم اسے اس قابل بنائیں کہ وہ اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پال سکے اسے بھیک مانگ کر زندگی نہ گزارنی پڑے ۔آپ لڑکی کو نہیں پڑھا سکتے نہیں پڑھانا چاہتے مت پڑھائیں ۔آپ اسے سلائ سکھائیں ۔آج کے دور میں سلائ سب سے بہترین ہے وہ اپنی زندگی آسانی سے گزار سکتی ۔آپ اسے پڑھانا چاہتے اسے ضرور پڑھائیں ۔اسے کسی قابل بنائیں ۔شادی کا کیا ۔وہ تو ہو ہی جاتی لیکن کامیاب شادی یہ نصیب کی بات ہے ۔نصیب تو کوی بھی نہی دیکھ سکتا کہ آگے اس کے نصیب میں کیا ہے ۔اگر آپ اسے کسی قابل بنا دیں گے تو یہی آپکی اصل تربیت ہو گی ۔کہ وہ لوگوں کے سامنے اپنی دکھی داستان سنا کر تماشہ بننے یا مجبوری میں بھیک مانگ کر گزارنا کرنے سے بہتر ہے اسے خودار بنائیں ۔۔لازمی نہیں کہ آپ کو میری یہ بات اچھی لگی ہو ۔۔مگر ممکن ہے کہ تیرے دل میں اتر جاے میری بات

 Article Author Name

Hina Sarwar

 

https://twitter.com/Hinasarwar122