میجر یوسف خان قیام پاکستان کے پہلے شہید فوجی افسر کہ جن کو دنیا کم ہی جانتی ہے ، پاکستانیوں کی تن تنہا حفاظت کرتے جام شہادت نوش کر گئے تھے.
تقسیم پاکستان کے غیر معروف ہیرو میجر یوسف خان شہید کو اگست 1947ء کے پہلے شہید کے طور پر جانا جاتا ہے.وہ 1915ء میں تہکل بالا پشاور خیبر پختونخواہ میں پیدا ہوئے. اپنے گریجوایشن کے دوران انہوں نے 1935،36ء کو قائد اعظم کو جناح اسلامیہ کالج ، یونیورسٹی میں بطور طلبا قائد خوش آمدید کہا اور ان کا استقبال کیا.جنگ عظیم دوم میں برما کے محاز پر خدمات انجام دیں اس کے بعد وہ 1947ء میں پونا کینٹ پر بطور سیکنڈ کمانڈر یونٹ سگنل تعینات ہوئے.20اگست 1947 کو عید گزارنے کے بعد انہیں 4 انڈین ڈویژن کمانڈ کی طرف سے احکام جاری ہوئے کہ وہ پنجاب میں اپنی ڈیوٹی ادا کریں جہاں تقسیم کے بعد حالات انتہائی کشید تھے اور مسلمانوں پر ہندوؤں اور سکھوں کے جتھوں کی طرف سے حملے کیے جارہے تھے.ان احکام کی تعمیل کے لیے وہ پنجاب جارہے تھے کہ پٹیالہ کے ریلوے سٹیشن پر ہجرت کے پاکستان جانے والے مسلمانوں پر سکھوں کے مسلح جتھے نے حملہ کر دیا . اس موقع پر ان کو ان کے اسسٹنٹ مائیکل نے آگے نہ جانے کا کہالیکن انہوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اکیلے ہی حملہ آور جتھے کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا. اور اپنی رائفل سے بلوائیوں کو ہلاک کرتے رہے آخر کا ہجوم ان پر غالب آگیا اور انہوں نے میجر یوسف کو شہید کر دیا.یوں انہوں نے اپنی قوم کی حفاظت کرتےہوئے عظیم موت شہادت کی موت کو گلے لگایا اور پاکستان کے پہلے فوجی میجر شہید کا اعزاز پایا.ان کے پسران میں سے ان کے بیٹے میجر جہانگیر خان ، انجینئر عالم گیر خان اور عظمت حیات خان ہیں جو یونیورسٹی آف پشاور کے سابق وائس چانسلر ہیں.

میجر یوسف خاں شہید ،قیام پاکستان کے پہلے شہید فوجی افسر کہ جن کو دنیا کم ہی جانتی ہے
Shares: