سندھ کے محکمہ آبپاشی کے مطابق منچھر جھیل میں بند پر مزید دو کٹ لگا دیے گئے۔ کٹ آر ڈی 50 اور آر ڈی 52 پر لگائے گئے ہیں۔ سیہون کے قریب منچھر جھیل میں آرڈی 55 پر لگائے گئے شگاف سے پانی نکلنے لگا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق آر ڈی 55 جھیل کا نشیبی حصہ ہے، آر ڈی 55 پر کٹ لگانے سے جھیل سے پانی کا اخراج تیزی سے ہوگا۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ شگاف لگانے کی اصل جگہ یہی تھی۔ آرڈی 55 پر شگاف پہلے لگا دیتے تو صورتحال اتنی خراب نہیں ہوتی.
اس سے قبل پاکستان کی سب سے بڑی منچھر جھیل پر کٹ لگانے کے بعد سیہون شریف کے متعدد دیہات زیر آب آ گئے۔منچھر جھیل پر کٹ لگانے سے دیہات زیر آب آگئےجھیل کا سیلابی پانی تیزی سے مزید دیہاتوں کی طرف بڑھ رہا ہے،باغ یوسف کے مقام سے کٹ لگانے کے بعد سیلابی ریلے قریبی بستوں تک پہنچ گئے یونین کونسل بوبک، آراضی اور یونین کونسل چنا کے بھی سیکڑوں دیہات ڈوب گئے۔
باجارا شہر اور جہانگارا شہر بھی مکمل طور پر زیر آب آ گئے علاقہ مکینوں نے کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی شروع کر دی۔ کئی مقامات پر موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں سیلابی ریلے میں پھنس گئیں منچھر کو کٹ لگانے کے باوجود بھی جھیل سے پانی کا دباؤ کم نہ ہوسکا پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق بوبک بند پر دانستر نہر کے گیٹ بھی کمزور ہوگئے ہیں۔ بوبک بند کو نقصان پہنچا تو ایک لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہونے کا خدشہ ہےماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بند ٹوٹنے سے 300 سے زائد دیہات زیر آب آ سکتے ہیں-
باغ یوسف آر ڈی 14 سےکٹ لگانے سے منچھر جھیل سے پانی کا دباؤ کم نہیں ہوا، آر ڈی 55 اور آر ڈی 80 سےکٹ لگایا جاسکتا ہے محکمہ آبپاشی ذرائع کے مطابق بوبک میں آرڈی 62 سے دانستر ریگولیٹر کے گیٹ سے پانی اوور فلو ہو رہا ہے۔