منفی خیالات سے کیسے چھٹکارا حاصل کریں؟ تحریر: مریم صدیقہ

منفی تجربات اور درد ناک یادیں انسان کی خود اعتمادی کو مجروح ، زندگی سے خوفزدہ اور اس کے ذائقہ سے محروم رکھتی ہیں۔ آپ دردناک یادوں کو اپنی زندگی کے تجربے کا ایک اہم حصہ کیسے بنا سکتے ہیں؟
جیسا کہ آپ اور باس کے درمیان ایک ناخوشگوار گفتگو جو آپ سارا دن بلکہ بعض دفعہ پورا ہفتہ اسی کو سوچنے میں گزار دیتے ہے جس سےشدید ذہنی دباو کا شکار بھی ہو سکتے ہیں جبکہ اس کے برعکس آپ اس وقت اپنے دل کی ساری باتیں اگر سب کے سامنے کر دیتے یا اگر غلطی پہ تھے بھی تو اس کے لیے معذرت کر لیتے توبہتر نتائج ہو سکتے تھے۔ اکثر و بیشتر ، اعتماد میں کمی کے باعث انسان یہ سھاد نے میں ناکام رہتا ہے کہ اس کی سوچ مثبت تھی اور وہ کچھ غلط نہیں کرنا چاہتاتھا پراسے سمجھانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس سب سے لوگ ذہنی طور پر بچپن میں واپس چلے جاتے ہیں ، جس وقت اس کے دوست جارحانہ الفاظ سے پکارتے اور وہ ان سب سے خود کو بہت الگ اور تنہا محسوس کرتاتھا۔ یا جب آپ وہ پیاروں کے ساتھ گزارا ہوا تکلیف دہ وقت یاد کرتا ،اور خود کو منفی سوچوں سےاس کامورد الزام ٹھہراتا ہے۔ ہر ایک کوزندگی میں کم از کم ایک بار ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم ، اگر ہم ان واقعات کو زیادہ عرصہ تک یاد رکھیں تو ہماری زندگی مستقل منفی بن سکتی ہے۔
منفی سوچ کا ذہنی صحت اثر:
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہم جتنا زیادہ وقت گہری منفی سوچ میں ہوں گے ، اتنا ہی زیادہ ہم ڈپریشن کا شکار ہوتےجایں گے۔کیوں کہ منفی سوچ ایک عادت بن جاتی ہے جسے گزرتے لمحوں کے ساتھ تبدیل کرنا بہت مشکل ہے اور یہاں تک کہ اگر ہم صورت حال کو تعمیری انداز سے دیکھنا چاہیں تو بھی ہم یہ نہیں کر سکتے۔ ذہنی پریشاناں، بے چینی کو بڑھاتی اور دیگر عوارض کا باعث بھی بنتی ہیں،جو ہماری زندگیوں پر بری طرح اثر انداز ہوسکتی ہیں۔ ہم اپنی ہی کمزوری کے غلط احساس سے مغلوب ہو جاتے، اور ان چیزوں میں راحت تلاش کرنے لگتے ہیں جو ہمیں اپنے تجربات سے دوسری طرف لے جاتی ہیں مثال کے طور پر ، زیادہ کھانے یا کمپیوٹر گیمز میں۔
اسے کیسے روکا جائے:
اپنی ذہنیت کو تبدیل کرنا شروع کریں۔ یہ نا صرف پہلی نظر میں آسان لگتا ہے بلکہ نتائج بھی آنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔یہ جاننے کے لئے یہ پتہ ہونا ضروری ہے کہ آپ کب سے تباہ کن یادوں میں گم ہیں۔ اور پہلا قدم اس سے لڑنے کے لیے ہے کہ آپ جان لیں کہ یہ سب آپ کے اپنے اندر کا ڈرامہ ہے جس کے پروڈیوسر سے لے کر اداکار تک، سب کردار آپ کو ہی نبھانے ہیں۔اور جس تیزی سے آپ یہ کام کریں گے ، اتنا ہی اپنی توجہ کو کسی مثبت سوچ کی طرف موڑنا آسان ہوگا۔
اس عنوان کے بارے میں مختلف زاویہ سے سوچئے اور اپنے آپ سے ایک سوال پوچھیں –منفی سوچ آپ کے حالیہ واقعات کو کس طرح متاثر کررہی ہے؟ ہم اکثر خود سے بہت زیادہ تنقید یا متعصبانہ سلوک کرتے ہیں۔ شاید آپ اب اچھے کام کر رہے ہیں ، مگر ماضی آپ کے تخیل کا صرف ایک سایہ ہے۔ اگر حالات نے کسی طرح سے آپ کی زندگی کو تبدیل کیاہے تو اس کے بارے میں سوچیں کہ اب آپ ایسا کیا تبدیل کر سکتے ہیں جس سے آپ کو بہتر محسوس ہو؟ اپنے ماضی کے لوگوں سے ملیں اوربات کریں، ضرورت پڑے تو اپنے خدشات کا بھی تذکرہ کریں۔ اس بات کو قطع ہی نظر انداز کر کے کہ آپ کی گفتگو کس موڑ پہ جا رہی یقینا اس فیصلہ کن اقدام سےآپ کو،ماضی کو ماضی میں ہی چھوڑنے میں خاصی مدد ملے گی۔ اگر کسی وجہ سے ملنا ناممکن ہے تو ، بات چیت کرنے والے کا کردار ایک ماہر نفسیات کے ذریعہ لیا جاسکتا ہے ، جس کے ساتھ آپ واقعات کو مختلف زاویے سے دیکھ سکتے ہیں۔
دن بھر کے تمام حالات و اقعات کو سمجھنے کے لیے انسانی دماغ کو کچھ وقت درکار ہوتا ہے تواگر بیس منٹ بھی صرف خود کو دیں اور اس میں بس ان واقعات کا سوچیں جس سے آپ کو کسی بھی ایک لمحے میں خوشی محسوس ہوئی ہوتو یقینایہ ذہنی اذیت سے نجات دلانے میں کافی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اور جب آپ یہ کام کرلیں ، تو خود سے وعدہ کریں کہ آپ بعد میں اپنے تکلیف دہ لمحوں کے بارے میں پھر سوچیں گے۔یہ احساس کہ آپ کو تکلیف دہ موضوع پر واپس آنے کا موقع ملے گا لاشعوری طور پر آپ کو اس سے دور ہونے میں مدد دے گا۔ اور ان لمحوں کی بدولت ، آپ بہتر ہوتی صورتحال کو دیکھ پائیں گے۔جیسے ہی ہم کسی چیز کے بارے میں اپنے آپ کو سوچنے سے روکنا شروع کرتے ہیں تو ذہن فورا ہی مخالف نتیجے کی طرف لے جاتا ہے۔ لاشعوری طور پر اندرونی مزاحمت آپ کو اذیت سے بھرپور یادوں میں واپس جانے پر مجبور کرتی ہے تو اس سب سے بچنے کے لیے خود کو مصروف کریں اور دن میں کسی بھی وقت کی اچھی اور مثبت یادوں کو وقت دینا نہ بھولیں۔ آپ کے خوش رہنے سے ہی آپ کے ارد گرد کے لوگ خوش رہ سکتے ہیں!

@MS_14_1

Comments are closed.