"سندھ سے سندھڑی چلا اور لاہور پہنچا” آم (Mango) کی کہانی محمد عبداللہ کی زبانی

0
30

"سندھ سے سندھڑی (آم , Mango) چلا اور لاہور پہنچا”

آم(Mango) اس موسم میں چونکہ "عام” ہوتا ہے اور ہر بندہ جو گھر سے نکلتا ہے "امب”کے اس سیزن میں نہایت ارزاں قیمت پر قدرت کے اس عظیم تحفے کو فروخت ہوتا دیکھ کر "امب” لے ہی لیتا ہے. بچوں اور بڑوں کی یکساں پسند یہ پھل انفرادیت رکھتا ہے اور (مقامی روایات کے مطابق) آم (Mango) ہے بھی پھر پھلوں کا بادشاہ ( البتہ اس کی ملکہ اور آل اولاد کا کچھ پتا نہیں ہے).
آم (Mango) کی ورائٹی اور پاکستان کے میدانی علاقوں کا مقامی پھل ہونے کی وجہ سے یہ مناسب قیمت پر دستیاب ہوتا ہے تو متوسط اور غریب طبقہ بھی دل کا "رانجھا راضی” کر سکتا ہے وگرنہ تو بعض پھل یا خشک پھل ایسے بھی ہیں جن کے بارے صرف سوچا ہی جاسکتا ہے اور خیالوں ہی خیالوں میں ان کو کھایا جاسکتا ہے لیکن جیسے ہی حواس کی دنیا میں واپس آتے ہیں تو ہمارے ایسوں کی جیب اور بٹوہ دونوں شکوہ کناں ہوتے ہیں کہ "پائن اپنی حیثیت دیکھو اور خواب دیکھو” .
لیکن قدرت کا خاص کرم ہے کہ پھلوں کے یہ "بادشاہ سلامت” وافر میسر ہوتے ہیں اور یار دوست تو نہروں ، دریاؤں، ٹویب ویلز اور سویمنگ پولز کے کناروں پر درختوں کی گھنی چھاؤں میں بیٹھ کر آم (Mango) سے نہایت "عامیانہ” سلوک کرتے ہیں. اردو کے مشہور شاعر مرزا غالب مرحوم سے کئی روایات منسوب ہیں کہ ان کا فرمانا تھا کہ آم (Mango) ہوں اور عام ہوں مطلب چوکھے ہوں. اسی طرح ایک اور روایت جو ہمارے یہاں لطیفے کی شکل میں بیان کی جاتی ہے جس کا لب لباب یہ ہے کہ مرزا صاحب کا فرمانا تھا کہ بےشک "گدھا” آم نہیں کھاتا.
اگر انسانوں کی بات کریں تو کچھ تو آم کے اس قدر شیدائی ہوتے ہیں اور آم (Mango) کی گٹھلی سے اس انداز سے میں انصاف کرتے ہیں کہ بےچاری گٹھلی بھی شرما کر کہتی ہے ” اجی اب بس بھی کیجیئے نا”. آم (Mango) سے خاطر خواہ انصاف کرنے والے دوستوں کا یہ کلیہ ہے کہ آم (Mango) کھاتے وقت جھجھک، شرم اور کپڑوں (ستر کو ڈھانپنا ضروری ہے) کو ایک سائڈ پر کردینا چاہیے تبھی آپ "آم” سے انصاف کرسکتے ہیں.
اگر آپ آموں کی اقسام پر بات کریں تو یقین جانیے اللہ کی قدرت کے ایسے مظاہرے دیکھنے کو ملتے ہیں کہ بندہ پکار اٹھتا ہے "فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ”. سندھ کے شہر میرپور خاص میں سالانہ آموں کی نمائش لگتی ہے جس میں آم کی تین سو کے قریب قسمیں پیش کی جاتی ہیں. پنجاب کا سرائیکی علاقہ بالخصوص ملتان بھی آم (Mango) کی پیداوار میں سرفہرست ہے.
ہمارے حیدرآباد کے دوست ہیں سیف اللہ سعید چلبلے اور شرارتی مزاج کے ایک دن کہنے لگے کہ بھائی آپ لاہور کے دوستوں کے لیے "سندھڑی” آموں کا تحفہ بھیج رہا ہوں تو یوں یہ سندھڑی سندھ سے چلا اور ملتان میں لنگڑے سے راہ و رسم بڑھاتا ہوا لاہور پہنچا جہاں ہم اس کے ساتھ انصاف کرنے میں مشغول ہیں.
محمد عبداللہ

Leave a reply