مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی صنعت کو زبردست دھچکا…. کیسے لگا

0
38

وادی کشمیر میں حکومت کی طرف سے 2 اگست کو جاری کی گئی ایڈوائزری اور 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد یہاں کے سیاحتی شعبے کو ایک زبردست دھچکا لگا ہے۔ وادی کے تمام سیاحتی مقامات پر واقع ہوٹل بند یا خالی ہیں اور سری نگر میں سبھی ہاوس بوٹ خالی ہیں۔ وہ کشمیری جن کا ذریعہ معاش سیاحتی شعبے سے وابستہ ہے، انہیں شدید مالی تنگیوں کا سامنا ہے۔
بھارتی انتظامی افسر بھی آرٹیکل 370 کے خاتمے کے خلاف بول پڑا
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ وادی کے تمام مشہور سیاحتی مقامات بشمول گلمرگ، پہلگام، سونہ مرگ، یوسمرگ اور دودھ پتھری میں سیاحتی سرگرمیاں 5 اگست سے مسلسل معطل ہیں۔ ان مقامات پر سبھی ہوٹل اور دکانیں بند ہیں جبکہ ہوٹلوں میں کام کرنے والے ملازمین کو چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔

گلمرگ کے ہوٹل مالکان کے ایک گروپ کے مطابق ہوٹل 5 اگست سے بند ہیں اور انہوں نے اپنے 90 فیصد ملازمین کی چھٹی کرا دی ہے۔ اس سال جولائی تک سیاحوں نے بڑی تعداد میں گلمرگ کا رخ کیا تھا۔ لیکن 2 اگست کے ایڈوائزری کے بعد 5اگست تک گلمرگ مکمل طور پر خالی ہو چکاتھا۔ مالکان کے بقول کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا ہے جس کی بحالی کے ابھی تک کوئی آثا ر نہیں۔

جاری ہونے کے ساتھ ہی گلمرگ خالی ہونا شروع ہوا اور 5 اگست تک مکمل طور پر خالی ہوچکا تھا۔ ہمارا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوچکا ہے، بحالی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔

یاد رہے کہ 2 اگست کو ریاستی حکومت کی طرف سے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں وادی میں موجود تمام امرناتھ یاتریوں اور سیاحوں کو فوراً سے پیشتر کشمیر چھوڑ کر چلے جانے کا کہا گیا تھا۔

Leave a reply