مرد روتے نہیں تحریر:دانش اقبال
مرد کو اللہ نے ہر لحاظ سے مضبوطی عطأ کی ہے چاہے وہ ذہنی ہو یا جسمانی لیکن بعض اوقات یہ بھلا دیا جاتا ہے کہ آخر کو مرد بھی ایک انسان ہے دل رکھتا ہے خواب دیکھتا ہے اور خواب پورے نا ہونے پہ درد اور تکلیف سہنے کے مرحلے سے گزرتا ہے لیکن مرد کو رونا منع ہے آہ و بکا کرنا منع ہے دکھ اور تکلیف کا اظہار کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ مرد ہے اور کٸ دفعہ یہ بات سننے کو ملتی کہ مرد بن مرد , مرد روتے نہیں 😊
مرد کے خواب اصل میں اس کے اپنے لۓ ہوتے ہی نہیں بلکہ اپنے خاندان کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور ان کے خواب پورے کرنے اور ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھاتے ہی ذندگی گزر جاتی ہے
چھوٹے ہوتے سے اس پریشر میں بڑا ہوتا کہ والدین کی خواہش کے مطابق ڈاکٹر یا انجینٸر بننا ہے اور خوب پیسا کمانا ہے پھر شادی کے لۓ ماں باپ کی خواہش اور خوشی سب سے پہلے سوچنی ہے بہنوں کی شادیاں کرنی ہیں
شادی کے بعد ذمہ داریوں کا نیا سلسلہ شروع ہوتا ہے جب بیوی اور پھر بچوں کی خوشی کی خاطر روزی روٹی کی تگ و دو کرتا ہے اور جب کبھی قدرت کی طرف سے تنگی آجاۓ تو بہت سی باتیں سنتا ہے
بیوی اور اپنے ماں باپ بہن بھاٸی کے درمیان ایک بیلنس رکھنا بھی ایک دشوار مرحلہ ہوتا ہے جہاں اکثر دونوں طرف سے طرفداری کے الزام لگتے ہیں
آندھی طوفان دھوپ بارش گرمی سردی یہ سب خود پہ سہتا ہے اور اپنے خاندان کی خواہشیں اور خوشیاں پوری کرتا ہے
ان سب کے باوجود مرد کو ہمیشہ ظالم کے طور پہ پورٹریٹ کیا جاتا ہے اور کبھی کبھی پتھر سمجھ لیا جاتا ہے جسے کوٸی تکلیف یا درد نہیں ہوتا
مجھے یقین ہے کہ اکیلے میں عورت سے ذیادہ مرد روتے ہیں کیونکہ وہ کسی کے سامنے رو نہیں سکتے آخر مرد ہے نا
یہ سب لکھتے ہوۓ ایک ہی مرد میرے ذہن میں ہے جو میرے آٸیڈل ہیں اور وہ میرے والد صاحب ہیں جنہوں نے اپنے خاندان کی خوشیوں کے لۓ نا دن دیکھا نا رات بس اپنا آپ مار کے ہمیں دنیا جہان کی سہولتیں دیں جو انہیں نہیں ملی تھی
عورت اللہ کا ایک تحفہ تو مرد اللہ کا ایک ایسا شاہکار ہے جس کی مٹی میں خاندان کی محبت اور ذمہ داریوں کا احساس خوب اچھے سے ملایا گیا ہے
بیٹا , بھاٸی , باپ اور شوہر , اِن سب رشتوں کو سوچتے ہی اَن گِنت ذمہ داریوں کا سلسلہ ذہن میں آتا ہے جو کہ ذندگی کے ساتھ ہی ختم ہوتا ہے
@ch_danishh