7 بلین ڈالر کے قرضے کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار ہیں
بلوم برگ کے مطابق بانڈ ہولڈرز پاکستان کی طرف سے ممکنہ ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے خوف زدہ ہیں کیونکہ بحران زدہ ملک کو کئی ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کا سامنا ہے، جسے وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یا دو طرفہ قرض دہندگان کے رول اوور کے بغیر پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرے رہا ہے.
بلوم برگ نے مزید لکھا کہ ملک کے ڈالر بانڈز جمعرات کو نومبر کے بعد اپنی کم ترین سطح پر آگئے ہیں جبکہ فِچ ریٹنگز کے مطابق سرمایہ کاروں نے آنے والے مہینوں میں 7 بلین ڈالر کی واپسی کی اپنی صلاحیت کا وزن کیا، بشمول مارچ میں واجب الادا 2 بلین ڈالر، چینی قرضے بھی شامل ہیں.
عالمی ادارے نے مزید کہا کہ موڈی کی انوسٹرز سروسز کی جانب سے اس ہفتے پاکستان کو مزید گھٹا کر ردی میں ڈال دیا گیا ہے کیونکہ ملک کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے جیسے کہ پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر گر رہے ہیں اور افراط زر ریکارڈ بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ پاکستان میں حکام ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ قرضے پر اعتماد کر رہے جو کہ ابھی تک مبہم ہے۔
سنگاپور میں ولیم بلیئر انویسٹمنٹ کے فنڈ مینیجر جونی چین جنہوں نے حال ہی میں پاکستانی قرضوں میں کمی کے بارے کہا: "ہم پہلے سے ہی خطرات کا انتظام کر رہے ہیں کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔
جبکہ بلوم برگ نے کہا کہ پاکستان کے اگلے سال اپریل میں واجب الادا 8.25 فیصد بانڈ مسلسل تیسرے دن ڈالر پر 0.8 سینٹ کم ہوکر 51.1 سینٹ پر بتائے گئے۔ موڈیز نے بدھ کے روز ایک نوٹ میں کہا کہ جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے ملک کی بیرونی مالیاتی ضروریات کا تخمینہ تقریباً 11 بلین ڈالر ہے جس میں 7 بلین ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی بھی شامل ہے۔
دریں اثناء وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو فروری میں چائنہ ڈویلپمنٹ بینک سے 700 ملین ڈالر کا قرضہ ملا ہے۔ جبکہ وزیر اعظم لی کیچیانگ نے آئی ایم ایف کے سربراہ کو بتایا کہ چین "تعمیری طریقے سے” بہت زیادہ مقروض ممالک کی مدد کے لیے کثیر الجہتی کوششوں میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے.