عشق لا اور فلم رہبرا جیسے پراجیکٹس کے ڈائریکٹر امین اقبال نے گزشتہ رات فیس بک پر ایک پوسٹ اپلوڈ کی جس میں کچھ یوں لکھا’
”میرے بیٹے سالار کو کچھ لڑکوں سر پر بوتل ماری۔اور جسم پر ڈنڈے برسائے۔میں نے سات بج کر پانچ منٹ پر پولیس ھیلپ لائن پر مدد مانگی اور میڈیکل ایڈ مانگی۔1122 سے پندرہ منٹ میں لوگ پہنچے اور انہوں نے کہا کہ اگر پولیس رپورٹ کروانی ھے تو کچھ انتظار کریں پولیس آئیے گی تو ھسپتال جانا ھو گا۔آدھ گھنٹے بعد وہ بھی چلے گئیے میں دوبارہ ھیلپ لائین کال کی۔لیکن ابھی تک جب کہ ایک گھنٹہ پنتالیس منٹ ھو چکے کوئی نہیں پہنچا۔ ”
کچھ ہی دیر کے بعد انہوں نے ایک دوسری پوسٹ لگائی جس میں کچھ یوں لکھا
”میں نے اپنی زندگی میں پولیس کے ڈنڈے اور فوجیوں کے بوٹ کھائے۔لیکن آج تک نا کبھی میرا چالان ھوا اور نا مجھ پر کوئی مقدمہ بنا ۔اور نا ھی مایوس ھوا۔کیونکہ لڑنا جانتا تھا۔اور جانتا تھا اس ملک کی زمین کو میرے آباؤ اجداد کی لاشوں کی کھاد سے سینچا گیا ھے اس لئیے یہ زرخیز ھے۔آج تک کبھی اپنی کامیابی کے نشے میں یہ بھی کسی کو نہیں کہا کہ تم جانتے ھو میں کون ھوں۔اپنے طاقتور دوستوں کی دھونس بھی کبھی نہیں دی نا ان سے کبھی اس سسٹم کے کان مروڑنے کے لئیے مددمانگی۔لیکن آج اپنے بیٹے کے لئے جب سسٹم کی طرف دیکھا تو مایوس ھوا۔بہت مایوس ھوں۔ اپنی مایوسی میں تقسیم نہیں کرنا چاھتا تھا۔کیوں آپ لوگ تو پہلے سے مایوس ھو۔ پر
بس اب سب ٹھیک ھے یہ چوٹیں مہروز کو نہیں میرے دوسرے بیٹے سالار کو لگی ھیں۔اب وہ خیریت سے ھے ۔آپ سب کی دعاؤں اور مدد کے لئیے فون کالز کا شکریہ۔”
تاہم ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ امین اقبال کے بیٹے کو کس نے مارا کیوں مارا کیا ہوا۔