ماضی کی معروف شاعرہ فاطمہ تاج النساء کا یوم وفات

0
61

نام فاطمہ تاج النساء اور تخلص تاجؔ تھا 25؍اکتوبر 1948ء کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں۔ محترمہ فاطمہ تاجؔ کا نام، گذشتہ صدی کی چھٹی دہائی سے شروع ہونے والے زائد از نصف صدی طویل ادبی سفر میں والد ماجد رؤف خلش و اعتماد صدیقی مرحوم کے بشمول دیگر ممتاز شعراء کی فہرست میں شامل رہا ہے۔

وہ جدیدیت سے پرے روایتی لیکن منفرد لہجہ کی حامل اچھی شاعرہ ہونے کے ساتھ عمدہ افسانہ و نثر نگار بھی تھیں۔ ان کی شائع شدہ تصانیف میں اب کے برس، خوشبوئے غزل، پھول غزل کے، حوصلہ، اک چراغ اور، چاندنی کا آئینہ، ہیرے بھی پتھر ہیں، بات ابھی باقی ہے (شعری مجموعے)، آس پاس، چھاؤں کی چادر دھوپ کی کلیاں، موسم کی طرح رشتے (افسانوں پر مشتمل)، وہ (ناولٹ) امانت (ادبی مضامین)، دلاسہ، من مانی (مضامین طنز و مزاح) جبکہ متوقع اشاعت پذیر کتابوں میں دو ناول ’’جب شام ہو گئی‘‘ و ’’نقشِ آب‘‘ اور مکمل شعری سرمایہ پر مشتمل "دیوانِ تاج” شامل ہیں۔

حیدر آبادکی کئی نسائی ادبی تنظیموں کی فعال رکن بھی تھیں۔ اتر پردیس کی اردو اکادمی اور میرؔ اکادمی، لکھنؤ نے ان کو اعزازت سے نوازا ہے۔ ان کی شخصیت اور فن پر تسنیم سلطانہ نے ایم۔فل کیا ہےسیدہ فاطمہ تاجؔ 19؍جنوری 2020ء کو حیدرآباد دکن میں انتقال کر گئیں۔

منتخب کلام بطور خراجِ تحسین:-

مری حیات ابھی جس کے انتظار میں ہے
وہ لمحہ کس کے خدا جانے اختیار میں ہے

یہ پھول کانٹے بہت ہی عزیز ہیں ہم کو
ہمارے ماضی کی خوشبو اسی بہار میں ہے

کرے گا کیسے کوئی منزلوں کا اندازہ
ابھی تو کارواں خود پردۂ غبار میں ہے

نہ جانے کب یہ قفس زندگی کا ٹوٹے گا
ابھی حیات مری درد کے حصار میں ہے

زمانہ ٹوکتا جاتا ہے اس طرح مجھ کو
کہ جیسے ترک وفا میرے اختیار میں ہے

عجیب تاجؔ یہاں نظم زندگانی ہے
ہے گلستاں میں کوئی کوئی لالہ زار میں ہے

Leave a reply