مریخ پر پراسرار پودا،ماہرین نے خبردار کر دیا
کیلیفورنیا: امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ نے چند روز قبل جاری کی جس میں ایک چھوٹا سا پودا دکھائی دے رہا ہے جو بظاہر مٹی سے بنا ہے-
باغی ٹی وی : اس تصویر کو مریخ پر موجود ’’کیوریوسٹی روور‘‘ نے اپنے طاقتور کیمرے کی مدد سے کھینچا ہے ناسا نے کیوریوسٹی نامی یہ خودکار گاڑی یعنی روور 2012 میں مریخ پر اتاری تھی اور تب سے آج تک یہ مریخ کے مختلف مقامات کی سیر کرتے ہوئے وہاں کی ہزاروں تصویریں کھینچ کر زمین پر بھیج چکی ہے-
"ناسا” کی مہنگی ترین جیمز ویب دوربین نے ستاروں کی پہلی تصویر کھینچ لی
Mars continues to amaze. This unusual feature is a concretion, eroded from sedimentary rock that was cemented by mineral-rich groundwater. Size? About 1 cm. Image taken by the arm-mounted imager MAHLI on @MarsCuriosity pic.twitter.com/UCepX3QprX
— NASA JPL (@NASAJPL) March 1, 2022
ناسا کے مطابق یہ تازہ ترین تصویر اس روور نے جمعہ 25 فروری 2022 کے روز بھیجی تھی جسے ایک ہی مقام کی مختلف زاویوں سے لی گئی آٹھ تصویروں کو یکجا کرکے تیار کیا گیا ہے۔
کیوریوسٹی روور کے روبوٹ بازو پر نصب ’’مارس ہینڈ لینس امیجر‘‘ (MAHLI) نے پوزیشن بدل بدل کر اس جگہ کی چند تصویریں کھینچیں جنہیں اس کے خودکار امیج پروسیسر کی مدد سے وہیں پر یکجا کرکے حتمی تصویر میں تبدیل کیا گیا۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن 2031 میں سمندر برد کر دیا جائے گا ،ناسا
Flight 20 was a success! ✅ In its 130.3 seconds of flight, the #MarsHelicopter covered 391 meters at a speed of 4.4 meters per second, bringing it closer to @NASAPersevere's landing location. pic.twitter.com/93pnuIuXaB
— NASA JPL (@NASAJPL) February 26, 2022
ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس تصویر کو مریخ پر زندگی کا ثبوت ہر گز نہ سمجھا جائے بلکہ وہاں جاری مختلف قدرتی عوامل کے نتیجے میں (جن کا زندگی سے کوئی تعلق نہیں) مریخ کی مٹی اور چھوٹے چھوٹے پتھروں نے آپس میں مل کر ایسی شکل اختیار کرلی ہے۔
7 سال قبل خلا میں بھیجا گیا اسپیس ایکس کا راکٹ چاند سے ٹکرائے گا
قبل ازیں امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’ناسا‘ نے جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ (JWST) کی ستاروں کی کھینچی ہوئی پہلی آزمائشی تصویر جاری کی تھی ناسا کی جانب سے جاری کی جانے والی یہ تصویر شمالی آسمان کے مشہور جھرمٹ ’دُبّ اکبر‘ (بڑے ریچھ) کے ستاروں کی تھی جن میں سے اہم ستارہ ’ایچ ڈی 84406‘ ہے جو ہماری زمین سے 258 نوری سال دور ہے۔ (یعنی اس ستارے کی روشنی ہم تک پہنچنے میں 258 سال لگ جاتے ہیں۔)