مارٹن لوتھر کنگ: یکساں شہری حقوق کا داعی

2 سال قبل
تحریر کَردَہ

مارٹن لوتھر کنگ

15 جنوری : یوم وفات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امریکی پادری مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کالے امریکیوں کیلئے یکساں شہری حقوق کی تحریک کے اہم رہنما تھے۔ وہ اٹلانٹا، جارجیا میں 15 جنوری 1929ء کو پیدا ہوئے اور دوسرے سیاہ فاموں کی طرح تعصب کا نشانہ بنتے رہے۔

انہوں نے 1955ء کے منٹگمری بس بائیکاٹ کی قیادت کی ۔۔۔ بس بائیکاٹ کی یہ تحریک یکم دسمبر 1955ء کو منٹگمری، الاباما میں روزا پارکس کے بس ڈرائیور کے اس حکم کو ماننے سے انکار پر چلائی گئی تھی کہ وہ سیاہ فاموں کے لیے مختص بس کے حصے میں اپنی سیٹ سفید فام مسافر کیلئے چھوڑ دیں۔امریکی کانگریس نے بعد میں روزا پارکس کو ” شہری حقوق کی خاتون اول” اور ” تحریک آزادی کی ماں” قرار دیا تھا۔
کنگ کی کوششوں کے نتیجے میں 1963ء میں واشنگٹن کی جانب مارچ کیا گیا، جہاں کنگ نے اپنی شہرۂ آفاق تقریر "میرا ایک خواب ہے” کی اور امریکا کی تاریخ کے عظیم ترین مقررین میں سے ایک کہلائے۔۔ ملاحظہ ہو اقتباس :
I have a dream that one day this nation will rise up and live out the true meaning of its creed “We hold these truths to be self-evident, that all men are created equal.”

I have a dream that one day on the red hills of Georgia , the sons of former slaves and the sons of former slave owners will be able to sit down together at the table of brotherhood.

I have a dream that my four little children will one day live in a nation where they will not be judged by the color of their skin but by the content of their character.

I have a dream that one day right there in Alabama little black boys and black girls will be able to join hands with little white boys and white girls as sisters and brothers.

شہری حقوق کی مہم کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنے اور 1964 میں نسلی تفریق اور امتیاز کےخلاف شہری نافرمانی کی تحریک چلانے اور پرامن انداز احتجاج اپنانے پر لوتھر کنگ کو نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔ وہ اس اعزاز کو حاصل کرنے والے سب سے کم عمر شخص تھے۔ 1968ء میں اپنے قتل سے پہلے غربت کے خاتمے اور جنگ ویت نام کی مخالفت کے لیے کوششیں کیں۔ 4 اپریل 1968ء کو میمفس، ٹینیسی میں لوتھر کنگ کو قتل کردیا گیا۔
ان کے کچھہ اقوال:

۔۔ ستارے صرف تاریکی میں نظر آتے ہیں۔

۔۔۔ میں نے محبت کا ساتھہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نفرت کا بوجھہ اتنا زیادہ ہے کہ نہیں اٹھا سکتا۔

۔۔۔ جو فرد کسی مقصد کے لیے مر نہیں سکتا وہ زندہ رہنے کے لیے موزوں نہیں۔

۔۔۔ ہماری زندگی اس دن ختم ہونا شروع ہوتی ہے جب ہم ، اہم معاملات پر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔

۔۔۔ معاف کرنا وقتی عمل نہیں، ایک مستقل رویہ ہے۔

۔۔۔ ہم تاریخ بناتے ہیں، مگر تاریخ بھی ہمیں بناتی ہے۔

۔۔۔ محبت ہی وہ طاقت ہے جو دشمنی کو دوستی میں بدل سکتی ہے۔

۔۔۔ جو معاف کرنے کے قابل نہیں وہ محبت کرنے کے بھی قابل نہیں۔

Latest from ادب و مزاح