لنڈی کوتل(باغی ٹی وی رپورٹ )شہید صحافی خلیل جبران کی یاد میں تعزیتی ریفرنس پشاور پریس کلب میں منعقد ہوا

ٹرائبل یونین آف جرنلسٹ کے زیر اہتمام شہید صحافی خلیل جبران کی یاد میں تعزیتی ریفرنس پشاور پریس کلب میں منعقد ہوا ،جس کی صدارت پشاور پریس کلب کے صدر ارشد عزیزملک اور ٹرائیبل یونین آف جرنلسٹ کے صدر قاضی فضل اللہ نے کی۔

تعزیتی ریفرنس میں ٹی یو جے کے مختلف قبائلی اضلاع خیبر، اورکزئی، کرم ، شمالی وجنوبی وزیرستان ، مہمند اور باجوڑ کے صحافیوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی

جن میں ٹرائیبل یونین آف جرنلسٹ کے صدر قاضی فضل اللہ، جنرل سیکرٹری خادم خان آفریدی، فنانس سیکرٹری دلدار حسین ،سینئر صحافی اسلام گل آفریدی ،مہمند پریس کلب کے صدر شاکر اللہ ،باجوڑ سے حسبان اللہ، اورکزئی پریس کلب صدر شہید خان اورکزئی ،صدہ پریس کلب کے صدر محمدجمیل خان، لنڈی کوتل پریس کلب کے صدر شاہ رحمان اور وزیر ستان سے حاجی پزیرگل کے علاؤہ پشاور پریس کلب اور خیبریونین اف جرنلسٹ کے سابق صدر سیف اسلام سیفی، خیبر نیوز ٹیم کے انچارج حضرت خان مہمند اور ٹی یو جے کے ممبران سمیت پشاور پریس کلب کے صحافیوں نے بھی شرکت کی۔

تعزیتی ریفرنس میں مقررین نے شہید صحافی خلیل جبران کی صحافت کے ساتھ ساتھ ان کے زندگی کے مختلف پہلوُؤں پرروشنی ڈالی گئی ۔مقررین نے کہا کہ خلیل جبران نہ صرف ایک صحافی بلکہ وہ ایک سوشل ورکر بھی تھے ،وہ لنڈی کوتل کے پہاڑوں کع سرسبز بنانے کیلئے شجرکاری کے مختلف پراجیکٹ پر کام بھی کررہے تھے جبکہ وہ ادبی ذوق کے ساتھ ساتھ پشتو کے ایک بہترین شاعر بھی تھے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ شہید نے اپنا قلم ہمیشہ علاقے کے ترقی اور پسے ہوئے طبقے کے حق میں استعمال کیا کرتے تھے۔تعزیتی ریفرنس سے اپنے خطاب میں مقررین نے حکومت سے جبران شہید کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بچوں کو شہید پیکیج دیا جائے ۔

مقررین نے نجی نیوز چینل ،جس میں خلیل جبران شہید کام کررہے تھے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس ادارے کو شہید نے اپنی زندگی کی قیمتی سال دئے تھے اس ادارے نے ان کے ساتھ کسی قسم کے مالی تعاون کی زحمت گوارہ نہیں کی اور نہ ہی شہید کے بچوں کی طرف پلٹ کر دیکھا۔

واضح رہے کہ خلیل جبران شہید نے اپنے پسماندگان میں ایک بیوہ ،دو بیٹے اور تین بیٹیان چھوڑیں ہیں۔ آخر میں شہید صحافی خلیل جبران کی درجات کی بلندی کے لیے اجتماعی دعا بھی کی گئی۔

Shares: