مریم نواز کے بارے میں عمران خان نے مبشر لقمان کو کیا بتایا.؟ مہنگائی، شوکت ترین اور ڈالر کا مستقبل

0
70

سینئیر صحافی و اینکرپرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ سوشل مڈیا پالیسی پر کچھ نہیں ہوسکتا ہے، کبھی آپ یوٹیوب بند کرتے ہیں، کبھی خول دیتے ہیں، کبھی ٹک ٹاک بند کرتے ہیں، کبھی کھول دیتے ہیں، اس سارے عرصہ میں بھارت نے بہت زیادہ کام کیا ہے، یوٹیوب کا سرور بھارت میں ہے، فیس بک کا سرور بھارت میں ہے، کشمیر کے حوالے سے کوئی خبر لگاتے ہیں تو فیس بک فوری سٹرائک مار دیتا ہے، تو آپ یہ کہیں گے کہ ہم اپنے ملک میں بند کردیں گے تو بند کردیں، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ انٹرنیشنل میڈیا کی طرف سے جو پاکستان کے خلاف بات آئے گی تو پاکستان کی عوام اس پر جو لعن طعن کرتے ہیں وہ نہیں کرسکیں گے، کیونکہ آُ پاپند نہیں کرسکتے ہیں.

مبشر لقمان کا مزید کہنا ہے کہ آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ یہ ہماری قومی حدود ہیں، آپ ان کی پاسداری کریں، آپ ان کو طریقہ کار بتاتے ہیں، اگر آپ ہم سے تعاون کریں گے تو ہم آپ کی پروڈکس کو پروموٹ کریں گے، تڑیاں دینے سے کام نہیں ہوتے، دنیا میں کچھ لو اور دو کے تحت کام کیے جاتے ہیں.

مبشر لقمان نے اپوزیشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک ووٹینگ مشین کے‌ حوالے سے حکومت اپوزیشن کو راضی کرلے گی، جس نے سیاست کرنی ہے وہ بات تو کرے گا، میز پر بات کرنا ہی اصل راستہ ہوتا ہے، حکومت کو یہ راستہ پہلے اختیار کرنا چاہیے تھا، میرے خیال میں بابراعوان اور علی محمد خان کمزور کا انتخاب کمزور ہے، یہ سیاسی طور پر کمزور ہیں، یہ نعرے بازی پر بھروسہ کرتے ہیں، یہاں پر اگر اسد عمر، چوہدری سرور، پرویز خٹک جیسے سیاست دان ہوتے تو جوڑ توڑ اچھا ہونا تھا.

مبشر لقمان نے مزید کہا کہ جب آپ بات چیت کرتے ہیں تو کچھ لو اور دو کی پالیسی اختیار کرنا پڑتی ہے، اس لیول کے لوگ موجود ہونے چائیں جو وہیں پر فیصلہ کرسکیں، پہلے جہانگیر ترین ہوتے تھے، وہ یہ کام بخوبی سرانجام دے دیتے تھے، انہیں جہانگیر کی کمی محسوس ہورہی ہے، کیونکہ شاہ محمود قریشی نے اپنے آپ کو متنازعہ کرلیا ہے، وہ اس کیلئے پوری طرح فٹ نہیں ہورہے ہیں، ایسی صورت میں‌ اسد عمر، سیف اللہ نیازی اور چوہدریسرور جیسے سیاست دان بہتر کام سرانجام دے سکتے ہیں.

مبشر لقمان نے فواد چوہدری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شہباز شریف پر عدالتی طنز کرے ہوئے توہین عدالت کی ہے، وکیل ہونے کے باوجود انہیں پتہ ہے کہ یہ توہین عدالت ہے، لیکن انہیں یہ بھی پتہ ہے کہ یہاں پر قانون کی پاسداری کتنی ہورہی ہے، وہ پہلے الیکشن کمیشن کو بھی برا بھلا کہ چکے ہیں، اس پر بھی انہیں نوٹس ملا ہوا ہے، وہ بھی ایک آئینی ادارہ ہے، اس پر بھی نااہل ہوسکتے ہیں، یہ ایک افسوس کی باتیں ہیں، آپ نیب کیلئے اور عدالتیں بنوا دیں.

Leave a reply