رہنماء مسلم لیگ (نواز) مریم نواز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ، جمیعت علماء اسلام مولانا فضل الرحمان و دیگر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ہے.
باغی ٹی وی اسلام آباد: مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر رہماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے.
مقامی وکیل علی اعجاز بٹر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے، مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں عطا اللہ تارڑ اور مریم اورنگ زیب کو بھی توہین عدالت درخواست میں فریق بنایا گیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ: سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ مریم نواز اور دیگر کو پاکستان کے اداروں اور عدلیہ کا احترام نہیں لیکن بدقسمتی سے یہ لوگ حکومتی معاملات بھی چلا رہے ہیں۔ درخواست گزار کے مطابق: فریقین نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے بارے میں بار بار توہین آمیز زبان استعمال کی اور ان بیانات کے ذریعے نظام انصاف کی ساکھ پر سوال اٹھا کرعوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی گئی۔
درخواست کے ساتھ مریم نواز شریف کی 25 جولائی کی پریس کانفرنس کا ٹرانسکرپٹ بھی جمع کروایا گیا ہے. جبکہ استدعا کی گئی ہے کہ چیئرمین پیمرا کو عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنسز کا ٹرانسکرپٹ جمع کرانے کی ہدایت کی جائے جبکہ مریم نواز شریف اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”534043″ /]
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں سماعت سے قبل حکومتی اتحاد کے رہنماؤں نے 25 جولائی کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران عدلیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے الیکشن اور آرٹیکل 63 اے سے متعلقہ معاملے پر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ دہرایا تھا، تاہم اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق یہ پریس کانفرنس ’سپریم کورٹ کو دباؤ میں لانے کی کوشش‘ تھی.
اسلام آباد میں ہونے والی اس پریس کانفرنس میں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنما شریک ہوئے تھے.
پریس کانفرنس کا آغاز مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف نے کیا تھا، جنہوں نے ’بینچ فکسنگ‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے اسے ایک ’جرم‘ قرار دیا اور کہا کہ ہمارے ہاں انصاف کے نظام کا حال یہ ہے کہ ’جب کوئی پٹیشن آتی ہے تو لوگوں کو پہلے سے پتہ ہوتا ہے کہ بینچ کون سا ہے اور وہ بینچ کیا فیصلہ دے گا۔‘
مریم نواز نے کہا تھا: ’مجھے میرے ہمدردوں نے مشورہ دیا کہ آپ یہ پریس کانفرنس نہ کریں کیونکہ اس سے آپ کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت اپیل پر اثر پڑ سکتا ہے تاہم میں نے انہیں جواب دیا کہ عوام کے سامنے حقائق سامنے رکھنے چاہییں۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا: ’کسی بھی ادارے کی توہین باہر سے نہیں، ادارے کے اندر سے ہوتی ہے اور ٹھیک اور انصاف پر مبنی فیصلے پر جتنی تنقید کی جائے، وہ معنی نہیں رکھتی۔‘ اس پریس کانفرنس کو قومی سطح پر ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر کیا گیا تھا.








