راولپنڈی: ڈھوک سیداں برف خانہ میں واقع کرسچن کالونی میں رات گئے خوف و دہشت پھیل گئی
کرسچن کالونی کے مکینوں نے راتوں رات بستی خالی کردی، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کرسچن کالونی میں افواء پھیلائی گئی بستی کو جلا دیا جائے گا، مسیحی برادری کے لوگ فیملیز اور بچوں کے ہمراہ گھر چھوڑ کر چلے گئے ،بیشتر فیملیز گھروں کو تالے لگا کر علاقہ چھوڑ گئے، اطلاع پر پولیس پہنچی اور کہا کہ کرسچن کالونی میں کسی شرپسند نے افواء پھیلائی کہ گھروں کو جلایا جائے گا، واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہے مسیحی برادری کو مکمل تحفظ فراہم کرینگے،
پولیس حکام کے مطابق معاملہ مسیحی برادری کے دو فریقین کے مابین جائیداد کے تنازع پر پھیلا علاقے میں کسی قسم کی کشیدگی کی صورت حال نہیں ہے سینئیر افسران فوری موقعہ پر پہنچے ہیں، معاملہ مسیحی فیملی کا آپسی جائیداد تنازعہ اور ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے کا ہے جسے غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے، راولپنڈی پولیس علاقے میں موجود اور الرٹ ہے اور سینئر پولیس افسران معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ڈھوک سیداں میں لاءاینڈآرڈر صورتحال کے حوالے سے بےبنیاد افواہوں کا معاملہ،
سینئیر افسران فوری موقعہ پر پہنچے، علاقہ میں کسی قسم کی کشیدہ صورتحال نہیں ہے،
معاملہ مسیحی فیملی کا آپسی جائیدادتنازعہ اور ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے کاہے جسےغلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے،
— Rawalpindi Police (@RwpPolice) August 25, 2023
ترجمان پولیس نے سوشل میڈیا پھر پھیلائی جانے والی بے بنیاد افواہوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی پولیس شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے گی
دوسری جانب پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں گھروں اور گرجا گھروں کو جلانے کے واقعات کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ،جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے، چھ رکنی جے آئی ٹی میں ایس ایس پی سی ٹی ڈی، ایس پی، ڈی ایس پی اور سب انسپکٹر شامل ہیں ،جو واقعہ کی تحقیقات کریں گے، آئی جی پنجاب نے جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں ملوث 170 ملزمان کی فہرست تیار کی تھی جس میں سے 160 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے ،
علاوہ ازیں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن سے مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علما کرام ، مشائخ اور مسیحی ، ہندواور سکھ مذہبی رہنمائوں کے وفد کی پیر ناظم حسین شاہ کی قیادت میں ملاقات ہوئی ہے، وفد میں بشپ سبستین شا ء۔، مفتی عاشق حسین، سردار بشن سنگھ، بھگت لال، مولانا عبدالوحید خان روپڑی، علامہ سید رضا کاظمی، سید علی مہدی، مفتی عمران حنفی، مولانا جاوید نقشبندی، مولانا عبدالعزیز سیالوی اور دیگر شامل تھے، علما مشائخ اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے ,مذہبی رہنماؤں نے جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور اس کے ردعمل میں گرجا گھروں اور مکانوں کو جلائے جانے کے واقعات پر رنج و غم کا اظہار کیا ،وفد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ذمہ داران کا تعین کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔ تمام مسلم کمیونٹی اپنے مسیحی بھائیوں کے ساتھ ہے اورکسی کے جان ، مال، عبادت گاہ کو خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔ اقلیتی مذہبی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ کسی بھی مقدس کتاب کی بے حرمتی قابل قبول نہیں۔
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن کا کہنا تھا کہ آج ہم سب جڑانوالہ واقعہ پر مذمتی ریفرنس اور مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ جڑانوالہ واقعہ میں مسلم کمیونٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے واقعہ کے بعد مسیحی بہن بھائیوں کو اشیائے ضروریہ پہنچائیں۔ علما کرام کا بھی جنہوں نے مسیحی برادری کے لیے مساجد کھولیں۔ اسلام سمیت تمام مذاہب امن، برداشت اور بھائی چارے کا درس دیتے ہیں۔ بین المذاہب ہم آہنگی میں علما کا کلیدی کردار ہے۔مسیحی برادری کی تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے بعد تعلیم, صحت، دفاع قانون سمیت مختلف شعبوں میں ناقابل فراموش خدمات ہیں۔پاکستان کے آئین میں اقلیتیں ملک میں برابر کی شہری ہیں حکومت پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے لیے پرعزم ہے۔ دونوں واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کر کے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔پنجاب حکومت نے مختصر عرصے میں چرچز پہلے سے بہتر حالت میں بحال کر کے مسیحی برادری کے حوالے کرنا شروع کر دیے ہیں۔
بشپ سبستین شاء نے مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی پر حکومت اور مسلم کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں جڑانوالہ واقعہ کے متاثرین کے لیے دعا بھی کی گئی۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے
جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے
مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں،
جڑانوالہ ہنگامہ آرائی کیس،گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا
توہین کے واقعہ میں ملوث ملزم کو قرار واقعہ سزا دی جائے،تنظیم اسلامی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اہلیہ کے ہمراہ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا