مشرق وسطی کے طویل معاہدے کو قبول کرنے سے صدرِ فلسطین کا انکار

0
52

فلسطینی صدر نے مشرق وسطی کے طویل المدت صد سالہ معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کو رد کر دیا ہے.

تفصیلات کے مطابق فلسطینی صدر نے امریکہ کی جانب سے مشرق وسطی کے طویل المدت صد سالہ معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کو رد کر دیا ہے.

عباس اس منصوبے کے تحت منعقدہ پہلی ورک شاپ کے بار ے میں کہا کہ” ہم سیاسی حل کے اقتصادی حل پر حاوی ہونے پر یقین رکھتے ہیں لہذا ہم نے بحرین ورک شاپ کو مسترد کیا ہے۔ قومی حقوق ، خریدو فروخت ہونے والے غیر منقولہ نہیں ہوتے۔ ”

انہوں نے اس بات کا بھی دفاع کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے فیصلے امریکہ کے سلسلہ امن کی واحدانہ طور پر نگرانی کے اہل نہ ہونے کی توثیق کی ہے۔ اس نے القدس، گولان کی پہاڑیوں اور دریائے اردن کی مغربی پٹی کے حوالے سے غیر منصفانہ فیصلے کرتے ہوئے اپنی جانبداری کا کھلم کھلا ثبوت پیش کیا ہے۔

انہوں نے چلی کے ہم منصب کو فلسطین کی تازہ صورتحال، قابض قوتوں کے موجب بننے والے مسائل، زمین پر قبضے، ٹیکس اور مقدس مقامات پر حملوں کے حوالے سے آگاہی کراتے ہوئے بتایا کہ”قابض قوتیں ریاست ِ فلسطین کے دارالحکومت مشرقی القدس کی شناخت و ڈھانچے کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ ہم مشرقی القدس کو تمام تر سماعی مذاہب سے منسلک افراد کے لیے عبادت و زیارت کے لیے کھلا رکھے جانے کے متمنی ہیں۔

چلی کے صدر پنیرا نے ایک با اختیار، محفوظ متعین شدہ سرحدوں کے اندر ایک آزاد مملکتِ فلسطین کے قیام کی حمایت کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "اسرائیلی اور فلسطینی عوام بھی اسی چیز کے خواہاں ہیں۔ اس چیز کا واحد حل دو مملکتی حل کے دائرہ کار میں وسیع پیمانے کے منصفانہ قیام امن میں پنہاں ہے۔ "

Leave a reply