مسئلہ فلسطین کے خلاف سازش از قلم : حدیفہ رضا

مسئلہ فلسطین کے خلاف سازش…!!!
از قلم۔۔۔۔۔حدیفہ رضا
ہے خاکِ فلسطین پر یہودی کا اگر حق۔۔!!
ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اَہلِ عرب کا۔۔۔!!
مقصد ہے ملوکیتِ افرنگ کا کچھ اور۔۔۔!!
قصہ نہیں تاریخ کایا شہد ورطب کا۔۔۔!!
فلسطین..
یہ اس علاقہ کا نام ہے جو لبنان اور مصر کے درمیان میں آتا ہے ۔اسکا دارالحکومت بیت المقدس ہے۔جو یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں تینوں کیلئے مقدس ہے۔یہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔
انبیاء کی اس سر زمین پر پچھلے ایک صدی سے صیہونیوں نے قبضہ جما رکھا ہے ۔اور اس پر طرح طرح کے ظلم ڈھائے جانے لگے ہر روز کی قتل و غارت اور جنگیں، اب صورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ فلسطین کے نام کو دنیا کے نقشے سے ہٹانے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے ۔ایسی صورتحال میں القدس کو ہماری ضرورت ہے وہ منتظر ہے ہم اسکی آواز پر لبیک کہیں جیسے آج سے صدیوں پہلے صلاح الدین ایوبی نے کہتے ہوئے اسکو آزاد کروایا تھا ۔صلاح الدین ایوبی جیسی شمع بجھنے کے بعد تو مسلمانوں کی بہادری، غیرت اور جہادی جذبہ بھی دنیا سے رخصت ہو گیا ۔
جس دن صلاح الدین ایوبی اس دنیا سے گئے اس دن القدس بھی اشکبار تھی اپنے فاتح کو رخصت ہوتا دیکھ کر۔اور وہ دن القدس کے آنسوؤں کا آخری دن نہ تھا بلکہ اب اس کیلئے آنے والا ہر دن غمگین تھا ۔اس کے بعد سے اب تک صدیاں بیت گئی لیکن القدس کے آنسو پونچھنے کوئی صلاح الدین ایوبی پیدا نا ہوا۔اور القدس کی آنکھیں راہ تکتی رہی اپنے فاتحین کا۔
اے امت مسلمہ…!
القدس کے بام و در تمہارے انتظار میں ہیں ۔کیا تمہیں اپنے قبلہ اول سے محبت نہیں؟ وہ سوال کر رہی ہیں آج کی مسلم ماؤں سے کیا انھوں نے عمرو بن العاصؓ اور صلاح الدین ایوبی جیسے بیٹے پیدا کرنے چھوڑ دییے ہیں؟ کیا آج کی ماؤں میں اب وہ خولہ اور صفیہ جیسا جذبہ باقی نہیں رہا؟ وہ جواب طلب کر رہی ہے آج کے ہر مسلمان سے جو اپنے بیت المقدس کو بھولے بیٹھا ہے۔
وہ یاد کر رہی ہے اس وقت کو جب عمرو بن العاصؓ اور انکے ساتھیوں نے بیت المقدس کو کفار سے آزاد کروایا تھا۔بلالؓ صحابی آپؓ کے ساتھ تھے یہ وہ صحابی تھے جو نبی کریم ؐ کی وفات کے بعد ایسے چپ ہوئے کہ لوگ آپکی آواز کو ترس گئے تھے ۔بیت المقدس کی فتح پر جب آپکی آواز بیت المقدس کی دیواروں سے ٹکرائی تو ہر آنکھ اشکبار ہوگئی۔
اے امت مسلمہ کے لوگو..!
عمرو بن العاصؓ اور صلاح الدین ایوبی کے بعد مسجد اقصی آذان کو ترس گئی ہے ۔وہ آج تک کسی مؤذن کی راہ دیکھ رہی ہے ۔وہ عظیم مسجد جس کی آواز پوری دنیا سنتی تھی اس میں آج تک خاموشی چھائی ہوئی ہے ۔صلیبوں نے ان آوازوں کا گلا گھونٹ رکھا ہے ۔اور جب ان سے بھی انکا دل نا بھرا تو اب ارض فلسطین کا نام دنیا سے ختم کرنے کی سازش کر رہے ہیں ۔اے مسلم..! اب اور کتنا تماشا دیکھنا ہے؟ فلسطین پر قبضہ ہوا ہم خاموش رہے۔اس میں رہنے والوں پر ظلم ڈھائے گئے ہم خاموش رہے اور جب فلسطین کو دنیا کے نقشے سے ختم کیا جارہا ہے تو کیا اب بھی چپ رہو گے..؟
بیت المقدس وہ عظیم جگہ ہے جہاں حضرت عیسی علیہ السلام نے بنی نوع انسان کو محبت کا سبق دیا ۔وہاں ان صلیب کے ماننے والوں نے اس حد تک درندگی کی کہ جب انہیں کسی محاذ پر فتح ہوتی تو وہ بیت المقدس میں جشن مناتے جس میں ہماری بہنوں بیٹیوں کو بے آبرو کیا گیا اور مسلمانوں کو ذبح کرکے انکا گوشت پکا کر کھاتے… اب تمہیں ہر ایک معصوم کا بدلہ لینا ہوگا جو بیت المقدس کی محبت میں شہید ہوا تمہیں بدلہ لینا ہیں ان معصوم بچوں کا جن کو بیت المقدس کی گلیوں میں بے دردی سے قتل کیا گیا ان بہنوں کا بدلہ لینا ہیں جن کی مسجد اقصی میں آبروریزی کی گئی ۔بیت المقدس کی دیواروں سے آج بھی ان بیٹیوں کی چیخیں سنائی دیتی ہیں انکو جو دل میں بیت المقدس کا درد رکھے ہوئے ہے ۔
یاد رکھو..!
یہ کوئی ذاتی جنگ نہیں ہے ۔نہ ہی کسی حکمران کی حکمرانی کے تحفظ کیلئے لڑی جانے والی لڑائی ہے ۔یہ انفرادی لڑائی ہے ۔یہ اسلام کے تحفظ کی جنگ ہے یہ القدس کو آزاد کرانے کی جنگ ہے۔یہ جنگ کلیسا اور کعبہ کی جنگ ہے۔جو آخری وقت تک لڑی جائے گی جب تک مسلمان اپنی کھوئی ریاستیں واپس نہیں لے لیتے، جب تک وہ اللہ کے ان احکامات کی طرف واپس نہیں پلٹتے جسے وہ بھولے بیٹھے ہیں ۔یہ وہ جنگ ہے جو دنیا میں موجود ہر مسلمان پر فرض کردی گئی ہے ۔کیونکہ یہ دین اسلام کے لیے لڑی جانے والی جنگ ہے۔(ان شاءاللہ)

اے میری مسجد اقصی…!
دل تیرے حال پر ہے غمزدہ…!
نبی کریم ؐجہاں سے گئے معراج پر…!
تو ہے وہ عظمتوں والی جگہ…!
گونجی تھی آذان تیرے اندر…!
جو دی تھی صحابی بلال ؓ نے…!
آج بھی تو ترس رہی ہے..!
آذان کیلئے دے رہی ہے صدا..!
تو پکار رہی ہے آج کے مسلمان کو..!
جو ہے غفلت کی نید سو رہا.!

Comments are closed.