مسئلہ کشمیر آئینی معاملہ نہیں بلکہ تسلیم شدہ عالمی تنازعہ ہے: الطاف وانی

پریس ریلیز
پیر ، 5 مئی 2020

مسئلہ کشمیر آئینی معاملہ نہیں بلکہ تسلیم شدہ عالمی تنازعہ ہے: الطاف وانی
لیبر پارٹی کے سربراہ کو کشمیر بارے اپنی دانشمندی پر نظر ثانی کرنی ہوگی

اسلام آباد: جموں و کشمیر کے معاملے پر یوکے لیبر پارٹی کے رہنما سر کیر اسٹارمر کے حالیہ بیان کو یکسرمسترد کرتے ہوئے، حریت رہنما اور سینئر وائس چیئرمین جموں کشمیر نیشنل فرنٹ الطاف حسین وانی نے اسٹارمر کو یہ یاد دلادیا ہے کہ کشمیر اقوام متحدہ میں تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے حق خود ارادیت کے عالمی طور پر قبول شدہ اصول کی بنیاد پر پرامن طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

جے کے این ایف کے رہنما نے لیبر پارٹی کے رہنما کے نام ایک خط میں کہا، ”کشمیر کسی بھی طرح سے ہندوستان کے لئے آئینی معاملہ نہیں ہے لیکن یہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں زیر التواء قدیم حل طلب مسائل میں سے ایک ہے۔ اقوام متحدہ کی درجن سے زیادہ قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے،وانی نے کہا کہ متفقہ طور پر تسلیم شدہ یہ قراردادیں کشمیر میں آزادانہ، منصفانہ، غیرجانبدارانہ رائے شماری کے انعقاد پرزوردیتی ہیں۔ مسٹر وانی نے کہا کہ برطانیہ ان ممالک میں سے ایک ہے جنہوں کشمیری عوا م کا حق تسلیم کرتے ہوئے ان تاریخی قراردادوں کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہندو فورم برطانیہ کی مسز پٹیل کو لکھے گئے خط میں سر کیئر اسٹارمر نے کہا تھا کہ“ہندوستان میں کوئی بھی آئینی امور ہندوستانی پارلیمنٹ کے لئے ایک مسئلہ ہے، اور مسئلہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے لئے دو طرفہ مسئلہ ہے جس سے پرامن طریقے سے حل کرنا چاہیے ”۔

مسٹر وانی نے مسئلہ کشمیر پر اسٹارمر کے متنازعہ تبصرے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں اس خط میں اپنایا گیا موقف نہ صرف حقیقت سے دوربلکہ یہ لیبر پارٹی کی طرف سے پاس کردہ اس قرارداد سے متصادم ہے جس میں انہوں کشمیرمیں Humainitarian Aidاوربین الاقوام مبصرین کی کشمیر میں داخلے کی سفارش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس تاریخی قرار داد کو گذشتہ سال ستمبر میں پارٹی کی کانفرنس میں اس وقت منظور کیا گیا تھا جب نریندر مودی کی حکومت نے اگست میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تھی۔

جے کے این ایف رہنما نے کشمیریوں کی اپنی مادر وطن پر زبردستی اور غیرقانونی قبضے کے خلاف دہائیوں کی طویل جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ”اس نازک موڑ پر تنازعہ کشمیر کے تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوئی بھی کوشش ان مظلوم و محکوم کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہوگی جنہوں نے حق خود ارادیت کی 70 سالہ طویل جدوجہد کے دوران اپنی تین نسلیں قربان کی ہیں۔

مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے لئے لیبر پارٹی کی مستقل حمایت کے اعتراف اور ان کی تعریف کرتے ہوئے، مسٹر وانی نے لیبر پارٹی کے سربراہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر سے متعلق اپنی جانکاری پر نظر ثانی کرے اور پارٹی کی قابل فخر اور قابل تقلید پالیسی کے اس تسلسل کو جاری رکھے جو انسانی حقوق کے دفاع اوردنیا بھر میں تنازعات کے حل کے حوالے سے حق خودارادیت کو بنیادی راہنماء اصول گردانتی ہے۔

دریں اثنا، سری نگر جے کے این ایف کے ترجمان نے ایک الگ بیان میں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کے دوران ترجمان نے بتایا کہ قابض فوج نے جنوبی کشمیر میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران آٹھ مختلف کارڈون اور سرچ آپریشن میں 20 نوجوانوں کو شہید کیا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے خطے کی صورتحال کا جائزہ لینے کی اپیل۔ جے کے این ایف کے ترجمان نے کہا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں دوہری لاک ڈاؤن میں پھنسے کشمیریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

Leave a reply