مشرق وسطیٰ میں مصنوعی نشہ آور اشیاء کی دھماکہ خیز بڑھوتری پر سعودی عرب نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ریاض ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے جبکہ ان خیالات کا اظہار سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے پیر کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے شرکت کے موقع پر سائیڈ لائن میں ہونے والی ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خطے میں مصنوعی طور پر تیار ہونے والی نشہ آور اشیاء میں دھماکہ خیز بڑھوتری دیکھی جا رہی ہے۔ ہمارے معاشروں پر اس کے انتہائی خطرناک اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جس کے باعث ہم اس جانب متوجہ ہو رہے ہیں اور شہزادہ فیصل بن فرحان نے بتایا کہ کئی ملکوں میں میتھ ایمفیٹامین غیر محفوظ اور غیر مستحکم حالات میں انتہائی تیزی سے بنائی جا رہی ہے۔
عرب میڈٰیا کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلینکن کے اس قائدانہ کردار کو سراہا جو وہ صحت عامہ اور مصنوعی نشہ آور اشیاء سے پیدا ہونے والے خطرات کا مقابلہ کرنے کی خاطر تشکیل دیے جانے والے بین الاقوامی تعاون اور اتحاد کی صورت میں ادا کر رہے ہیں، سعودی عرب اپنے تئیں بڑے پیمانے میں شام میں تیار ہونے والی کیپٹاگون اور اس کی غیر قانونی درآمد روکنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ کیپٹاگون کی سعودی عرب درآمد کی کوششوں کے خلاف کامیاب کریک ڈاؤن کے بعد لاکھوں کی تعداد میں ایسی گولیاں قبضے میں لے کر ضائع کی جا چکی ہیں۔
شہزادہ فیصل نے اس منشیات کی لعنت کا مقابلہ کرنے کی خاطر حکومتوں اور بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی کوششوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور انہوں نے فوری اقدام کو ’انتہائی اہم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم [سعودی عرب میں] منصوعی نشہ آور مواد کے غیر طبی استعمال سے متعلق رجحانات کے صحت عامہ اور معاشرے پر پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں متفکر ہیں۔ ہم اس معاملے سے متعلق چیلجنز، نشہ آور لوازمہ کی غیر قانونی تیاری، نقل وحمل اور ان کے نتیجے میں رونما ہونے والے جرائم کا خاتمہ کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔‘‘