نئی دہلی: بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر جے شاہ نے کہا ہے کہ ایشیا کپ کے تمام میچز پاکستان میں نہ کرانے کی بڑی وجہ براڈ کاسٹرز کی ہچکچاہٹ تھی۔
باغی ٹی وی: بی سی سی آئی کے سکریٹری جے شاہ نے منگل کو پی سی بی کے سابق صدر نجم سیٹھی کے حالیہ تبصروں کا جواب دیا جس میں انہوں نے ذکر کیا کہ انہوں نے اپنے دور میں 2023 کا ایشیا کپ سری لنکا کے بجائے متحدہ عرب امارات میں کرانے کی تجویز دی تھی۔
اے سی سی کے صدر جے شاہ نے بذریعہ ای میل تمام ممبران کو ایشیا کپ کے تمام میچز پاکستان میں نہ کرانے کے حوالے سے وضاحت دی انہوں نے کہا کہ اے سی سی صدر کی حیثیت سے وہ ٹورنامنٹ کروانے کیلئے پُرعزم تھے،ٹورنامنٹ کیلئے سری لنکا کو مشترکہ میزبان بنایا گیا اور ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان میں بھی میچز کروائے گئےتاہم یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی قیادت میں ایشیا کپ سے قبل کئی تبدیلیاں ہوئیں-
ایشیا کپ:پاک بھارت میچ بارش سے متاثر ہونے کا امکان
انہوں نے مزید کہا کہ ان تبدیلیوں کے نتیجے میں کچھ مذاکرات آگے پیچھے ہوئے جس میں میچز کیلئے ٹیکس چھوٹ اور انشورنس جیسے اہم پہلو شامل تھے براڈ کاسٹرز، میڈیا رائنٹس ہولڈرز پاکستان میں ایشیاکپ کے تمام میچز کروانے سے ہچکچارہے تھے جبکہ سیکیورٹی مسائل اور معاشی حالات بھی ان کی بڑی وجہ تھی،مزید برآں، پاکستان میں جاری براعظمی ٹورنامنٹ کے تمام کھیلوں کی میزبانی نہ کرنے کا فیصلہ وہ تھا جو اس میں شامل اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
ایشیا کپ: کیا بھارت پاکستان کے ساتھ کھیلنے اور شکست سے ڈرتا ہے؟،نجم سیٹھی
انڈین ایکسپریس کے مطابق شاہ نے ایک بیان میں کہا، "ایشیا کپ 2022 کا ایڈیشن یو اے ای میں ٹی 20 فارمیٹ میں کھیلا گیا تھا۔ “اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ ٹی 20 ٹورنامنٹ کی حرکیات کا براہ راست 100 اوور کے ون ڈے فارمیٹ سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس تناظر میں، اے سی سی کے اراکین نے ستمبر کے مہینے میں یو اے ای میں ون ڈے میچز کھیلنے کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی متعلقہ اعلیٰ کارکردگی والی ٹیموں سے رائے حاصل کی اس طرح کا شیڈول ممکنہ طور پر کھلاڑیوں کی تھکاوٹ اور چوٹوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر سب سے اہم آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سے پہلے۔