چترال:کم وولٹیج،ٹرانسفارمروں کی خرابی دور کرانا،سابق ایم این اے کا کردار قابل تحسین ہے

چترال ،باغی ٹی وی (نامہ نگارگل حماد فاروقی)کم وولٹیج،ٹرانسفارمروں کی خرابی دور کرانا،سابق ایم این اے کا کردار قابل تحسین ہے
چترال ٹاؤن کے مختلف دیہات میں بجلی کی کم وولٹیج اور ٹرانسفارمروں کے بار بار خراب ہونے کی وجہ سے عوام کو نہایت مشکلات سامناتھا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے چترال سے منتخب سابقہ رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے اپنے صوابدیدی فنڈز سے آٹھ کروڑ چار لاکھ روپے کی لاگت سے مختلف ٹراسنفارمرز اور بجلی کے کھمبے لوگوں میں تقسیم کئے۔ اس سلسلے میں گریڈ اسٹیشن جوڈی لشت میں ایک تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں جماعت اسلامی کے اراکین اور مختلف دیہات سے آئے ہوءے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی عبد الاکبر چترالی نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی میں سودی نظام کے خاتمے کیلئے کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ میں نے چترال کے مختلف علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر ، بجلی کے ٹرانسفارمر، کھمبے اور دیگر ترقیاتی کاموں کیلئے اربوں روپے منظور کروائے۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے مجھ پر اعتماد کیا تھا اور میں نے قوم کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائی۔ انہوں نے کہا کہ اگر دوبارہ مجھے خدمت کا موقع ملا تو دوبارہ قوم کی بھر پور انداز سے خدمت کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی سے توہین صحابہ کے مرتکب افراد کی سزا بڑھوائی ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کی بارہ کروڑوں روپے کمیشن کی پیشکش ہوئی مگر میں نے اسے ٹھکرادیا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ انتحابات میں جماعت اسلامی کسی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی، البتہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیسو، بروز، ایون، شیشی کوہ، ارندو، عشریت وغیرہ کے چھ فیڈر کی منظوری لے چکا ہوں اور چار ارب روپے کی لاگت سے یہ منصوبے تکمیل تک پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی مد میں حکومت سے ڈیڑھ ارب روپے لے چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے فنڈ بھی نہیں ملتا تھا مگر میں نے عدالت سے رجوع کیا اور عدالت جانے کے بعد اپنا حق لینے میں کامیاب ہوا۔

باغی ٹی وی سے باتیں کرتے ہوئے عبد الاکبر چترالی نے کہا کہ ٹاؤن علاقے میں بجلی کا بہت مڑا مسئلہ تھا، جب چترال ٹاؤن میں بجلی کی ترسیل ہورہی تھِی اس وقت آبادی کم تھِی اب آبادی بڑھ گئی تو وولٹیج کا مسئلہ پیدا ہوا اور اکثر علاقوں میں ٹرانسفارمر خراب ہونے سے لوگ کیلئے ہفتے اندھیروں میں رہنے پر مجبور تھے۔ اب میری کوششوں سے چترال ٹاؤن کیلئے میں نے اپنی صوابدیدی فنڈز سے ایس ڈی جی سے آٹھ کروڑ چار لاکھ روپے بجلی کی مد میں لئے جس سے میں نے سو کے وی کے دس ٹرانسفارمر،نو ٹرانسفارمر پچاس کے وی، اور ایک ٹرانسفامر پچیس کے وی، اسی طرح دو سو پچاس چھوٹے کھمبے اور سات بڑے کھمبے لاکر لوگوں میں آج تقسیم ہورہے ہیں۔ اس سے چترال میں وولٹیج کا مسئلہ حل ہوگا۔

اس موقع پر مختلف دیہات سے آئے ہوئے لوگوں نے بھی خوشی کا اظہار کیا کہ ان کا ٹرانسفارمر بار بار خراب ہوتا تھا اور وہ اکثر اندھیروں میں رہتے اب امید ہے کہ اس نئے ٹرانسفارمر لگنے سے ان کا مسئلہ حل ہوتا۔ اس تقریب میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جو بعد میں مولانا جمشید کے دعاییہ کلمات سے اختتام پذیر ہوئی۔ علاقے کے لوگوں نے اس موقع پر کافی جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ساتھ لائے ہوئے گاڑیوں میں یہ ٹرانسفارمر اور بجلی کے پول لوڈ کرکے لے گئے۔

Leave a reply