تحریک انصاف کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس تعزیت کرنے گئے تھے جبکہ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس تعزیت کرنے گئے تھے، مولانا فضل الرحمان سے کوئی ہماری سیاسی بات نہیں ہوئی، ہم نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ نمازپڑھی ہے، ملاقات کا مقصد تعزیت کرنا تھا۔
جبکہ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے اتحاد کیلئے کوئی ڈائریکشن نہیں آئی، اسد قیصر پی ٹی آئی کی پولیٹکل کمیٹی کے ہیڈ ہیں، کمیٹی نے شیرانی صاحب کیساتھ بھی میٹنگ کی ہے جبکہ اس کے علاوہ محمد علی درانی کےساتھ بھی ملاقات ہوئی اور کل تحریک انصاف کی پولیٹیکل کمیٹی نےایک اور میٹنگ کی ہے، اگلے ہفتے سے صاف شفاف انتخابات پر دیگر سیاسی جماعتوں سے بات کی جائے گی۔
انہوں نے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ساتھ کبھی اتحاد نہیں کر سکتی لیکن ہم صاف شفاف الیکشن کیلئے بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو آپس میں بیٹھ کر بات کرنی چاہئے، ماضی میں تما م سیاسی جماعتوں کو تکلیف پہنچی ہے۔ 2014میں ہم اور2018میں یہ لوگ دھاندلی کا شکوہ کرتے رہے، فری اینڈ فیئر الیکشن ہوں اور عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔ جو حالات ہیں الیکشن کے نہ ہونے کاآپشن ہے ہی نہیں، الیکشن ضرور ہوں گے، عوام جس کو ووٹ دیں اس کو پانچ سال حکومت کرنے دیں۔
تاہم انکا کہنا تھا کہ نوازشریف کو جس طرح ویلکم ملا ہے اس پر شکوک وشبہات پیدا ہوئے، میرے خیال میں کوئی جمہوری لیڈر اس طرح کا ویلکم پسند نہیں کرتا، جمہوری آدمی جمہوری طریقے سے آتا ہے اور واز شریف کو چاہئے تھا کہ سیدھا جیل جاتے، سزایافتہ شخص کو سلوٹ کیا گیا،ایئر پورٹ پر سرکاری لوگ استقبال کیلئے آئے۔ اتنی تیزی سے مہنگائی اوپر نہیں جاتی جتنی تیزی سے نوازشریف کو ریلیف مل رہا واضح رہے کہ علی محمد خان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے لیے تو چیئرمین تحریک انصاف ہی فائنل اتھارٹی ہیں، دیکھتے ہیں وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔