مضبوط سامراجی قوت کا خواب تحریر: محمد معوّذ

0
53

مغرب کی طرف سے مسلسل اسلام سے متعلق منفی پروپیگنڈا جس سے بنیاد پرستی کی قدامت پسندی اور انتہا پسندی شامل ہیں زور وشور سے کیا جارہا ہے اور اسلام کو دقیانوسی نا قابل عمل اور دہشت گرد مذہب کے طور پر پیش کیا جارہا ہے ۔ دنیا میں جب بھی کہیں بھی کوئی گڑبڑ تخریب کاری حادثہ یا سانحہ رونما ہو تو فوری طور پر تمام ذرائع ابلاغ اس کی تشہیر اس حساب سے کرتے ہیں کہ جیسے تمام تر مسلمان اس میں بیک وقت ملوث ہوں ۔ اگر وہ براہ راست نہیں تو بلا واسطہ وہ اس میں ضرور شریک ہیں ۔ مغربی دنیا ویسے تو حقوق العباد پر سب سے زیادہ ڈھونگ رچاتا ہے لیکن خود امریکا بهادر بغیر جواز کے عراق پر چڑھ دوڑا ۔ سیکوریٹی کونسل کی اس نے پروانے کی دنیا بھر میں عراق پر فوج کشی کے خلاف جلوس اور مظاہرے ہوئے مگر امریکا ٹس سے مس نہ ہوا اور کسی اخلاقی اور قانونی جواز کے بغیر عراق پر فوج کشی کی اور قابض ہوا ساتھ میں برطانیہ شیطان کو بھی ملالیا ۔ اب جب کہ عراق میں منظم گوریلا جنگ شروع ہو چکا ہے تو مختلف ملکوں کو مجبور کیا جارہا ہے کہ عراق میں امن قائم کرنے کے لیے اپنی فوجیں دیں تا کہ امریکا اپنا ظالمانہ تسلط قائم رکھ سکے ۔ بھارت نے امریکی درخواست پرعراق میں اپنی فوج بھیجنے سے انکار کردیا ہے ۔ فوج نہ بیجھنے کا فیصلہ وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی زیر صدارت کابینہ کی سیکوریٹی کمیٹی کے دو گھنٹے کے اجلاس میں کیا گیا امریکا نے بھارت سے اپنی 17 ہزار فوجی عراق بھیجنے کی درخواست کی تھی جسے واجپائی کابینہ نے مکمل طور پر مسترد کر دیا ۔ امریکا ہندوستان کو جدید ہتھیار سپر الیکٹرانک آلات جنگی ساز و سامان اور مالی امداد فراہم کرتا ہے پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو زیادہ ترجیح دیتا ہے لیکن اس کے باوجود بھارت نے عراق میں فوج بھیجنے سے انکار کر دیا ہے ۔ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان اپنی فوجیں عراق بھیجے تا کہ وہ پاکستان کو پوری طرح عرب دنیا اور اسلامی ملکوں کے درمیان بدنام کرسکے ۔ بھارت پروپیگنڈہ کرے گا کہ پاکستانی فوج عراقی مسلمانوں پر ظلم کر رہی ہے اور اس طرح یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے گا کہ وہ عربوں کا دوست ہے۔
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ 1990 ء میں جہادکشمیر شروع ہونے کے بعد سے اب تک بھارت تین بار اپنی فوجیں سرحدوں پر لے آیا لیکن یہ کشمیری مجاہدی تھے جنھوں نے بھارتی فوج کی ایک بڑی تعداد کو اپنے ساتھ الجھا کر بھارت کو پاکستان پر حملہ کرنے کی جرات نہ ہونے دی لیکن ہم نے ان مجاہدوں کے مدد کے ہاتھوں کو جھٹک دیا ہمیں امریکی صدر کے ہاتھوں زیادہ مضبوط نظر آئی جس کا بحری بیڑہ مشرقی پاکستان کو بچانے کے لیے بڑے دعووں کے باوجود آخر تک نہ پہنچ سکا ۔
ہمارے حکمران کی کم عقلی کو دیکھو کہ جب امریکا دباؤ ڈالے تو کہتے ہیں ہم دراندازی بند کر دیں گے کہ کون کی سیاست ہے بلکہ یہ بے وقوفی ہے 1948 ء میں مجاہدین نے ہند وفوج سے کشمیر کا جو حصہ آزاد کروایا وہ علاقہ اقوام متحدہ کی مداخلت پر جنگ بندی لائن قرار دیا گیا دنیا کے کسی بھی قانون میں سیز فائر لائن کو بارڈر تسلیم نہیں کیا جاتا جب بارڈر لائن ہی نہیں تو پھر دراندازی کا مطلب کیا ہے ؟ خدا حکمرانوں کو ہوش دے یہ سب کچھ پاکستان کو پوری اسلامی دنیا سے تنہا کرنے کی سازش ہے جس کا سہرا بھی امریکا مکار کو ہی جاتا ہے۔

@muhammadmoawaz_

Leave a reply