مزدور…!!!
(بقلم:جویریہ بتول)۔
اینٹیں بھی ڈھوتا ہے…
جو گارا بھی اُٹھاتا ہے…
ناتواں سے وجود کو اپنے…
جو دھوپ میں جلاتا ہے…
میلے پلو سے پونچھ کر پسینہ…
جو سر اٹھا کر مسکراتا ہے…!!!
سخت ہاتھوں میں چھالے دیکھتے
جو پیڑ تلے سستاتا ہے…!!!
نیند کی گہری وادی میں جا کر…
سکون کی کہانی جو سناتا ہے…
جس کے ماتھے پر چمکتی ہیں…
پسینے کی جو دلکش کرنیں…!!!
ان کرنوں کی روشنی میں…
وہ حق کمانا سکھاتا ہے…!!!
اس مزدوری کی برکت سے…
جو ذہنی سکون وہ پاتا ہے…
حرام کی ڈھیروں کمائی پر…
جو کوئی نظر نہ پھراتا ہے…
جاگنا اور کہیں جانا ہے…
بچوں کے لیئے کُچھ لانا ہے…
دن بھر تھک ہار کر پھر…
سرِ شام لوٹ آنا ہے…!!!
کھیتوں،کھلیانوں میں…
اور ملوں،مکانوں میں…
روانی کا جس نے پہیہ چلانا ہے…!!!
============================
مزدور کا محافظ ہے اسلام…
جو کہے نہ کھائے کوئی نا حق…
مزدور کی مزدوری کا اک دام…
حد سے زیادہ اسے کام نہ دو…
اور نہ ڈالو اس پہ بوجھ تمام…
جو کھاتے ہو خود اسے کھلاؤ…
پہنتے ہو جیسا،ویسا پہناؤ…
جو کھانا لائے تو ساتھ بٹھاؤ…
تھکن سے چُور کو تم ہنساؤ…
رب اس پہ سخت ناراض ہے…
جو اجیر کی محنت مار گیا…
کام تو لیا جس نے پورا…
اجرت دینے سے ہاتھ جھاڑ گیا…!!
اس مزدور کو کُچھ اضافی بھی ہو…
جو بال بچوں کے لیئے کافی بھی ہو…
فاقوں کے ڈر سے جیئے نہ مزدور…
غم کی ردا میں پیوند سیئے نہ مزدور…
مزدور کے دم قدم سے جواں ہے…
ترقی کا یہ پہیہ جو رواں ہے…!!!
مزدور سے بھی حُسنِ سلوک لازم ہے…
کہ یہ مزدور بھی تو ابنِ آدم ہے…
خاکی بدن کی ہر ضرورت و تاب بھی وہی ہے…
اُس کی آنکھوں میں چمکتا خواب بھی وہی ہے…!!!
==============================

مزدور…!!! بقلم:جویریہ بتول
Shares: