میں دنیا میں امن اور ہر انسان کی آزادی کے لیے اپنی آواز بلند کرتی ہوں۔

اداکارہ و ماڈل عائشہ عمر نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد بھی فلسطینیوں کو مدد کی ضرورت ہے۔

عائشہ عمر نے گزشتہ روز انسٹاگرام پر فلسطینیوں کے حق میں نکالی جانے والی ریلی کی تصویر شیئر کی اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ عائشہ عمر نے لکھا خدا کا شکر ہے کہ گزشتہ رات اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا۔ لیکن جنگ بندی کے باوجود بھی فلسطینیوں کو مدد کی ضرورت ہے۔

جنگ بندی کے بعد اب وقت ہے ان مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرنے کا جو اس جنگ کا شکار ہوکر بے گھر ہوگئے اور جنہوں نے اس خونی کھیل میں اپنے پیاروں کو کھودیا۔ یہ وقت ہے ان بچوں کی نفسیاتی مدد کرنے کا جنہیں اسرائیلی حملوں کے بعد شدید ذہنی اذیت، صدمے کا سامنا کرنا پڑا اور جو تشدد کا شکار ہوئے۔ بالکل ایسے ہی جیسے کسی جنگ ذدہ خطے کے بچوں کی مدد کی جاتی ہے
اداکارہ عائشہ عمر نے پیغام دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایک دن اس مسئلے کا پُر امن حل نکلے گا اور اس کا اختتام ہوگا۔ کیونکہ اس سیارے پر موجود ہر انسان کو حق حاصل ہے اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرنے اور بے خوف زندگی گزارنے کا۔ ہم سب یہاں اس سیارے پر بقائے باہمی سے ایک ساتھ رہنے کے لیے موجود ہیں۔

عائشہ عمر نے کہا میں یہ یقین دلاناچاہتی ہوں ہر اٹھنے والی آواز اہم ہے۔ اور ہمیشہ فرق پڑتاہے۔ کبھی کسی کو یہ نہ کہنے دیں کہ آپ کی آواز سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یا آپ کے الفاظ اہم نہیں ہیں۔ غلط ہوتا دیکھ کر کبھی اپنی آواز کو اٹھنے سے نہ روکیں، اور کبھی اس کے لیے کھڑا ہونا نہ چھوڑیں جس پر آپ یقین کرتے ہیں۔ میں دنیا میں امن اور ہر انسان کی آزادی کے لیے اپنی آواز بلند کرتی ہوں۔
آخر میں عائشہ عمر نے فیض احمد فیض کی مشہور نظم کا مصرعہ شیئر کیا ’’بول کہ لب آزاد ہیں تیرے۔‘‘

واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان دو روز قبل 11 روز سے جاری جنگ بندی کا اعلان کردیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جنگ بندی سے متعلق ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں سیکیورٹی کیبینٹ کی جانب سے متفقہ طور پر جنگ بندی کی منظوری دی گئی تھی۔

Comments are closed.