مزید دیکھیں

مقبول

اسپیشل اولمپک ورلڈ ونٹرگیمز : پاکستان نے طلائی تمغے سمیت 4 میڈلز جیت لیے

اٹلی کے شہرٹیورین میں اسپیشل اولمپک ورلڈ ونٹرگیمز میں...

دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد سندھ اسمبلی سے منظور

دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد...

امریکی فحش اداکارہ کا کالا برقعہ پہن کر افغانستان کا دورہ

امریکی فحش اداکارہ وِٹنِی رائٹ، جن کا اصل نام...

میڈیا کے نوجوانوں پر اثرات .تحریر :فضل عباس

آج کے دور میں نوجوان نسل سب سے زیادہ میڈیا سے متاثر ہے اس پر کچھ لکھنے سے پہلے میڈیا کی اقسام بیان کر لیتے ہیں

میڈیا کی تین بڑی اقسام ہیں
1: ذرائع ابلاغ
2: اخبارات
3: سوشل میڈیا
سب سے پہلے ذرائع ابلاغ کی بات کرتے ہیں

ذرائع ابلاغ میں تمام ٹیلی ویژن چینل اور ریڈیو کے چینلز شامل ہیں ٹیلی ویژن انسانی زندگی پر بہت گہرا اثر ڈال رہا ہے یہ اثر مثبت بھی ہے منفی بھی،کیوں کہ ہر چیز کا مثبت پہلو پہلے دیکھنا چاہیے اس لیے سب سے پہلے ہم ذرائع ابلاغ کے مثبت پہلو کو نمایاں کرتے ہیں ہم ذرائع ابلاغ کے ذریعے تازہ ترین خبروں سے آگاہ رہتے ہیں جو واقعہ ہو جہاں پر ہو ہم میں سے ہر ایک کو اسی وقت پتہ چل جاتا ہے اس طرح ہم پوری دنیا سے جڑے رہتے ہیں اس کے علاوہ مختلف پروگراموں میں مختلف ماہرین کی رائے جان سکتے ہیں جس سے ہمیں جھوٹ سچ کا اندازہ ہو سکتا ہے اور اس سے ہم اپنا نظریہ بنا سکتے ہیں

نیوز چینلز نے سیاست کے میدان میں انقلاب برپا کردیا ہے اب ہر ایک لیڈر قوم کو جواب دہ ہے اب کسی لیڈر کا غلط کام نہیں چھپ سکتا ہے اب عوام لیڈرز کی اصلیت دیکھ کر منتخب کرتے ہیں اس کے علاوہ ان چینلز پر ماضی کی حکومت اور موجودہ حکومت کی کارکردگی کا موازنہ کیا جاتا ہے جس سے لوگوں کو اندازہ ہوتا ہے کہ کونسی حکومت کتنی اچھی ہے اور کس حکومت نے عوام کے لیے کیا کیا ہے

آگاہی پھیلانے میں ذرائع ابلاغ کا اہم کردار ہے مختلف وقت میں مختلف مقاصد کے لیے ذرائع ابلاغ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے خاص کر ابھی کورونا وباء کے دوران ذرائع ابلاغ نے عوام میں بھرپور آگاہی پھیلائی ہے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے جو احتیاط لازم ہے اس کی آگاہی کے لیے مختلف اشتہارات اور ڈاکیومنٹریز چلائی ہیں

اس کے بعد آتی ہے ڈرامہ انڈسٹری
ذرائع ابلاغ میں ڈرامہ انڈسٹری کے ذریعے انقلاب لایا جا سکتا ہے نوجوان نسل کو تعلیم،جہاد اور اچھائی کی ترغیب دی جا سکتی ہے بچوں کو اخلاقیات کا درس دیا جا سکتا ہے برائیوں کے خاتمے کی مہم چلائی جا سکتی ہے اور یہ سب ذرائع ابلاغ کے ذریعے ہی ممکن ہے لیکن افسوس کی بات ایسا نہیں ہو رہا

آج کے دور میں کھیل اور ذرائع ابلاغ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم بن چکے ہیں اب ذرائع ابلاغ کے بغیر کھیل منعقد کروانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا دنیا میں ہونے والے تمام کھیلوں کے بین الاقوامی میچز کسی نہ کسی چینل پر براہِ راست نشر ہو رہے ہوتے ہیں کھلاڑی کھیل کے علاوہ ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے والے اشتہارات سے کروڑوں روپے کماتے ہیں اس طرح کھیل اور ذرائع ابلاغ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم بن چکے ہیں

اب بات کرتے ہیں اخبارات کی
اخبار پر انسان کی اپنی مرضی چلتی ہے جب انسان کو وقت ملے اخبار اٹھائے اور پڑھ لے
اخبارات میں انسان کو یہ بھی اختیار ہوتا ہے کہ جہاں سے پڑھنا چاہے پڑھ لے جبکہ ذرائع ابلاغ پر آپ اپنی مرضی نہیں چلا سکتے
اخبارات میں آپ کو سیاست انٹرٹینمنٹ اور کھیل کی خبریں میسر ہوتی ہیں اس کے علاوہ مختلف کالم نگاروں کے لکھے گئے کالم بھی پڑھنے کو ملتے ہیں

اس کے بعد آتا ہے تیزی سے پھیلتا سوشل میڈیا
تقریباً ہر ایک نوجوان آج سوشل میڈیا سے منسلک ہے اور اس کے بے شمار فوائد ہیں آپ آسانی سے اپنی رائے دے سکتے ہیں کوئی بھی موضوع ہو آپ اس پر اپنی رائے دے سکتے ہیں اس پر تبصرہ کر سکتے ہیں آپ اس میں مکمل آزاد ہیں

اب دوسرے پہلو کا جائزہ لیتے ہیں اور میڈیا کے نقصانات کو بیان کرتے ہیں
میڈیا میں ہونے والے ٹاک شوز میں سیاستدانوں کی گرتی ہوئی اخلاقی اقدار نوجوانوں کو بے راہ روی کا شکار کر رہی ہیں نوجوان صحیح راہ سے بھٹک کر اخلاق کی نچلی منزلیں طے کر ریے ہیں وہ بھی سیاست دانوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو رہے ہیں ،اس کے بعد آتی ہے ڈرامہ انڈسٹری جو اس وقت بے راہ روی کا شکار ہے اور بے حیائی کو فروغ دے رہی ہے ڈرامہ انڈسٹری سے نوجوان نسل بری طرح متاثر ہے نوجوان نسل جہاد اور تعلیم کے بجائے بے حیائ کی جانب راغب ہے جو کہ افسوس ناک امر ہے

جہاں تک بات ہے کھیل کی تو کھیل کھیلنا دیکھنے سے نسبتاً بہتر ہے لیکن نوجوان کھیل کھیلنے کو نظر انداز کر رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ کھیل کھیلنے کو فروغ دیا جائے اس کے بعد اخبارات کی بات کریں تو اس کے نقصانات قدرے کم ہیں لیکن آج کی نوجوان نسل اخبارات سے دور ہو چکی ہے سوشل میڈیا کے جس طرح سب سے زیادہ فوائد ہیں اسی طرح نقصانات بھی سب سے زیادہ ہیں نوجوان ہر کام چھوڑ کر سارا دن سوشل میڈیا پر رہتے ہیں اور اکثر اوقات غلط سرگرمیوں میں مشغول ہو جاتے ہیں جو کہ ان کے مستقبل کے لیے قدرے افسوس ناک ہے

اس سب کے باوجود نوجوان نسل کو چاہیے کہ میڈیا سے جس قدر فوائد حاصل کر سکیں اس قدر حاصل کریں اور نقصانات کو کم سے کم کیا جائے حکومت وقت کو چاہئے کہ میڈیا میں آ کر گفتگو کرنے والے سیاستدانوں کو اچھی زبان استعمال کرنے کا پابند بنائے اور بے حیائ پر مبنی ڈراموں پر پابندی لگائے تا کہ نوجوان ایسی سرگرمیاں دیکھیں جن سے انہیں فائدہ ہو

سوشل میڈیا کو ایک ضابطہ میں لا کر بہتر سے بہتر تر بنایا جا سکتا ہےاور یہ نوجوان نسل کے لیے ایک رحمت ثابت ہو سکتا ہے

فضل عباس
فضل عباسhttp://baaghitv.com
Fazal Abbas is a Freelance Content Writer, Blogger/Columnist and Social Media Activist. He is associated with various leading digital media sites in Pakistan and writes columns on political, international as well as social issues. To find out more about him please visit his Twitter account, @_AbbasFazal