میڈیاپرجیلوں میں بند عام قیدی کی مشکلات کیوں پیش نہیں کی جاتیں؟ چیف جسٹس

میڈیاپرجیلوں میں بند عام قیدی کی مشکلات کیوں پیش نہیں کی جاتیں؟ چیف جسٹس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے طلب کرنے پرمعاشرے کا ذہن بن جاتا ہے کہ یہ شخص کرپٹ ہے،میڈیا کی طاقت یہ ہے کہ وہ کسی کی زندگی بنا بھی سکتا ہے اور تباہ بھی کر سکتا ہے، جب کسی قیدی کی جان کو خطرہ لاحق ہوگا عدالت کیس کی سماعت کے لیے بیٹھے گی،24گھنٹوں میں کوئی بھی کیس آئے تو چیف جسٹس اس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کریں گے،

فردوس عاشق اعوان کو معافی نہ ملی، عدالت نے کیا حکم دیا؟

آج معافی دے دیں آئندہ ایسا نہیں کروں گی، فردوس عاشق اعوان کی عدالت میں دہائی

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ صرف نوازشریف کیس کےلیےنہیں مگر ہر اس قیدی کے لیے ہے جو سزایافتہ ہے ،اس ملک میں عام آدمی اور قیدیوں کے مسائل پر بات نہیں کی جاتی ،ہم صرف اشرفیہ کے مسائل پر بات کرتے ہیں ،میڈیاپرجیلوں میں بند عام قیدی کی مشکلات کیوں پیش نہیں کی جاتیں؟یقین دلاتا ہوں کہ عدالت عام قیدی کی بیماری کا کیس بھی نواز شریف کی طرح ہی سنے گی،عدالت اس حوالے سے خود سوالات فریم کر کے عدالتی معاونین کو دے گی،

کیا پارلیمنٹ غیر فعال ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا کیس میں استفسار

قانون کی بالادستی نہ ہو تو دشمن مضبوط ہو جاتا ہے، اطہرمن اللہ

Comments are closed.