اسلام آباد: وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و کمیونیکیشن، شزا فاطمہ خواجہ کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں اسٹارلنک اور ایل ای او سیٹلائٹ کے لائسنس کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔
اجلاس میں پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کے لیے ان سیٹلائٹس کے کردار اور ان کے ذریعے ملک کے کنیکٹیویٹی اور ٹیکنالوجی کے فروغ پر غور کیا گیا۔اجلاس کے دوران شزا فاطمہ خواجہ نے ایل ای او سیٹلائٹ کے لیے ایک مضبوط اور مؤثر ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایل ای او سیٹلائٹس کے ذریعے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رسائی کو بڑھایا جا سکتا ہے اور یہ ڈیجیٹل پاکستان کے وژن کی تکمیل میں اہم کردار ادا کریں گے۔ وزیر مملکت نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط ریگولیٹری نظام کی ضرورت ہے جو نہ صرف پاکستان کی ضروریات کو پورا کرے بلکہ عالمی معیار کے مطابق بھی ہو۔
اسٹارلنک، جو کہ ایک معروف سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی ہے، کے لائسنس کی فراہمی اور اس کے لیے ریگولیٹری پیشرفت کا بھی اجلاس میں جائزہ لیا گیا۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ اسٹارلنک کے لائسنس کی فراہمی پاکستان میں انٹرنیٹ کی رسائی کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس پر بھی بات چیت کی گئی کہ اس پروسیس کو تیز کیا جائے تاکہ پاکستانی صارفین کو عالمی معیار کی انٹرنیٹ سروسز میسر آئیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسٹارلنک اور ایل ای او سیٹلائٹ کے لائسنس کے حوالے سے کنسلٹنٹ کی تقرری کو چند ہفتوں میں مکمل کیا جائے گا۔ وزیر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی معیار کے مطابق پاکستان کی سیٹلائٹ پالیسی کو ہم آہنگ کرنے کے لیے جلد از جلد اقدامات کیے جائیں تاکہ ٹیکنالوجی کی ترقی اور کنیکٹیویٹی میں اضافہ ہو سکے۔
وزارت آئی ٹی نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ پاکستان کی سیٹلائٹ پالیسی کو عالمی معیار کے مطابق ہم آہنگ کیا جائے گا تاکہ عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کے میدان میں ملک کی موجودگی کو مستحکم کیا جا سکے۔ شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ پاکستان کی سیٹلائٹ پالیسی کا عالمی سطح پر ایک مربوط اور جدید فریم ورک ہونا ضروری ہے تاکہ ملک کی ٹیکنالوجی میں ترقی ہو اور عالمی منڈی میں ایک مضبوط مقام حاصل کیا جا سکے۔
اس اجلاس کا مقصد نہ صرف پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کو تیز کرنا تھا بلکہ ملک میں سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے ایک مربوط اور مضبوط حکمت عملی تیار کرنا تھا۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ ان اقدامات کے ذریعے پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو مزید مستحکم کیا جائے گا اور ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رسائی بڑھائی جائے گی جو کہ پاکستان کے معاشی اور سماجی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
یو اے ای نے واجب الادا دو ارب ڈالر کی واپسی کی مدت بڑھا دی ، وزیراعظم
افغان خواتین سے یکجہتی،انگلینڈ کا افغانستان کے خلاف میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ