شہنشاہ غزل مہدی حسن کا 94 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے س سلسلے میں ان کے مداحوں کی جانب سے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے-
باغی ٹی وی : مہدی حسن 13 جون 1927 کو راجھستان کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے، 1947 میں بیس سال کی عمر میں وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آ گئے اور چیچہ وطنی میں سائیکلوں کے مستری بن گئے، بعد ازاں وہ موٹر مکینک اور پھر ٹریکٹر مکینک بنے۔
انہوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد عظیم خان اور چچا استاد اسماعیل خان سے حاصل کی، ان کی گلوکاری کا باقاعدہ آغاز 1952 میں ریڈیو پاکستان کراچی سے ہوا تاہم انہیں شہرت کے رستے پر قدم رکھنے کے لیے مزید پانچ سال انتظار کرنا پڑا اور 1957 میں ریڈیو پاکستان کے لیے گائی گئی ٹھمری نے انہیں بھرپور انداز میں متعارف کرایا۔
1962 میں فلم فرنگی کے فیض احمد فیض کے لکھے گیت گلوں میں رنگ بھرے بادِ نور بہار چلے مہدی حسن کی پہلی مشہور غزل تھی جو پورے برصغیر میں ان کی پہچان بن گئی ان کا گیت اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا اتا مشہور ہوا کہ یہ گیت آج بھی مہدی حسن کے سب سے زیادہ مشہور گانوں میں شمار ہوتا ہے۔
مہدی حسن نے اپنی زندگی میں 25 ہزار سے زائد فلمی گیت اور غزل گائیں مہدی حسن کو مشکل راگوں پر بھی کمال گرفت حاصل تھی مہدی حسن کو حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سمیت تمام نمایاں قومی سطح کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
گائیکی کے میدان میں بام عروج پر پہنچنے کی طویل جدوجہد کے بعد مہدی حسن فالج، سینے اور سانس کی مختلف بیماریوں کا شکار ہوگئے اور طویل علالت کے بعد 13 جون 2012 کو کراچی میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے لیکن ان کے گائی ہوئی غزلیں اور گیت آج بھی کانوں میں رس گھول رہی ہیں۔