مہنگائی کا بے قابو جن بد حال عوام کو کہاں تک لے جائے گا، رپورٹ

باغی ٹی وی : پی ٹی آئی حکومت نے جب سے اقتدار سمبھالا ہے ، جہاں اور مسائل حکومت کا پیچھا نہیں‌چھوڑ رہے وہاں مہنگائی بے روگاری اور روزگار کے گرتے ہوئے مواقع حکومت کے لیے ڈراونا خواب بنے بیٹھے ہیں. حکومت نے اس حوالے سے جو بھی بظاہر کوشش کی ہے وہ رائیگاں گئی ہے . ان حالات میں مہنگائی کا جن قابو میں آتا دکھائی نہیں دیتا ، مہنگائی ضروریات زندگی میں اس قدر سرائیت کر چکی ہے کہ اب غریب آدمی کی قوت خرید جو پہلے ہی بہت کم تھی مزید ابتر ہوگئی ہے . دو وقت کی روٹی کو پورا کرنے کے لیے اب وہی مزدور روتا ہوا دکھائی دیتا ہے .

اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مہنگائی کم ہے لیکن مصنوع طور پر مہنگائی کی جارہی ہے . مافیا یہ سب آپنے مفاد کے لیے مہنگا کررہا ہے . لیکن سوال یہ بنتا ہے کہ اس مافیا پر کنٹرول کس نے کرنا ہے . کیا مافیاز پہلے نہیں تھے . اور دوسری حکومتوں میں یہ مافیا اپنی من مانیاں نہیں کرتے تھے تب یہ سب کیسے کنٹرول میں تھا. یہ سب سوالات حکومت کو کی کارکردگی کو بد تر سے ابتر کر رہا ہے اور غریب آدمی اس حکومت سے ذرا بھی خوش نہیں ہے .


مہنگائی کے بارے جو ملکی اشاریے ہیں بہت ہی افسوس ناک ہیں اسٹیٹ بینک نے اس بارے میں جوا اعدادو شمار جای کیے ہیں. ان کو دیکھ کو مایوسی ہوتی ہے ، پاکستانی شہریوں کے لیے مالی سال 2020 بدترین ثابت ہوا جس میں انہوں نے دنیا کی سب سے بلند شرح مہنگائی کا مشاہدہ کیا جس کی وجہ سے پالیسی ساز شرح سود میں اضافے پر مجبور ہوئے۔

اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے اپریل کے لیے جاری کردہ مہنگائی کی جائزاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’نہ صرف دنیا کی ترقی پذیر بلکہ ترقی یافتہ معیشتوں کے مقابلے میں پاکستان نے بلند ترین افراطِ زر کا مشاہدہ کیا‘۔

رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا لیکن بلند شرح سود کا الٹا اثر ہوا اور اس سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہوا بلکہ نجی شعبے نے صنعتی نمو اور خدمات میں رکاوٹ بننے والی مہنگی رقم کا قرض لینا بند کردیا۔

رپورٹ کے مطابق جنوری میں افراطِ زر کی شرح 12 سال کی بلند ترین سطح پر یعنی 14.6 فیصد تھی اور قیمتوں میں اضافے کے ردِ عمل میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود 13.25 فیصد تک بڑھا دی تھی۔

Shares: