محکمہ لائیوسٹاک کا الٹا دستور ، عوام الناس کو موت کے منہ میں جھونکنے پر بزد
باغی ٹی وی :دنیا بھرمیں کرونا وائرس کا خوف پھیلا ہے اور تمام ممالک اس جان لیوا عالمی وبائی مرض سے بچنے کی راہ تلاش کر رہی ہے اور محکمہ لائیوسٹاک پنجاب کے ارباب اختیار اپنے ماتحتوں سمیت صوبہ بھر کی عوام الناس کو موت کے منہ میں جھونکنے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں۔
ایسے وقت میں جب ترقی یافتہ ممالک سمیت ساری دنیا ہر قسم کی سماجی سرگرمی پہ پابندی عائد کر رہی ہے تاکہ تیزی سے پھیلتے مہلک مرض کا سدباب کیا جا سکے، الٹی منطق کے حامل محکمہ لائیوسٹاک پنجاب کے افسران حاکم وقت کو الو بنانے اور ملک کی سادہ لوح عوام کو میلوں ٹھیلوں میں جھونکنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔
ابھی ذیادہ دن نہیں گزرے کہ ایسی ہی حماقت ڈیرہ غازی خان میں سر انجام دی گئی۔ جب بلوچستان اور سندھ کرونا وائرس سے نبرد آزما تھے اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے شدید بارشوں کی پیشین گوئی کر رکھی تھی، محکمہ لائیوسٹاک پنجاب نے دونوں متاثرہ صوبے کے دھانے پر واقع ڈیرہ غازی خان میں منعقد ہونے والی منڈی مویشیاں و اسپاں کو ہارس اینڈ کیٹل شو کا رنگ دینے کی سازش رچائی۔ شدید آندھی طوفان اور بارش کے باوجود ماتحت عملہ کو بضد مجبور کیا کہ لائیوسٹاک فارمرز اپنے مویشی وہاں لے کر آئیں۔ سخت نامساعد حالات کے باوجود مجبور عملہ فارمرز کی منتیں کر کے میلہ منعقد کرنے کی ناکام کوشش میں مصروف تھا کہ محکمہ کے وزیر، سیکرٹری اور ڈا ئریکٹر جنرل نے اجڑے میلے کو بالکل فراموش کر دیا۔ الٹا فیلڈ سٹاف کی کھچائی بھی کر دی۔ ابھی یہ معلوم نہیں ہوا کہ کتنے مریض اور متاثرہ افراد مزید کتنوں کو آلودہ اور بیمار کر کے چلے گئے۔
لاہور میں واقع ریس جورس پارک میں بھی ایسی ہی احمقانہ حرکت کو پھر سے دھرانے کا منصوبہ تیار ہے۔
پھر ابھی اگلے چند روز میں ضلع قصور کی تحصیل پتوکی میں بھینس میلہ منانے کی آڑ میں بیماری اور موت بانٹنے کی تیاریاں بھی زوروں پر ہیں۔ 16 مارچ تا 19 مارچ پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں جانور فارمرز اکٹھے کئے جائیں گے۔ کتنے بیمار آئیں گے اور کتنے بیمار ہو کے ملک بھر میں پھیل جائیں گے کوئی نہیں جانتا۔
ابھی ٹھہریے بات یہیں ختم نہیں ہوتی ابھی تو مارچ کے اختتامی ہفتے میں بہاولپور یعنی پورے جنوبی پنجاب کو موت کی آگ میں جھونکنے کی خاطر اک اور ہارس اینڈ کیٹل شو وہاں بھی منعقد کیا جا رہا ہے۔ اسے کہتے ہیں روپے خرچ کے موت خریدنا۔ پبلک ایکسچیکر کے ذریعے موت کا ایسا گھناونا کھیل یا تو کوئی احمق کھیل سکتا ہے یا انسانیت کا دشمن۔ فیصلہ قارئین کے ہاتھ میں ہے۔








